نماز میں شفاء اور سائنس
نماز اور جدید سائنسی تحقیقات
نماز میں شفاء اور سائنس :
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا بلا شبہ نماز میں شفاء ہے ۔ ( ابن ماجہ ) نماز کا اصل مقصد اللہ کا تقویٰ پیدا کرنا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ نماز تمام روحانی اور جسمانی عوارض کو شفاء بخشتی ہے اللہ تعالی نے پانچ وقت کی نماز فرض کر کے ہم پر بڑا احسان فرمایا ہے ۔ نماز ایک طرف روحانیت عطا کرتی ہے اور برائیوں سے نکال کر پاکیزگی بخشتی ہے ۔ دوسری طرف جسمانی صحت کے لیے حد درجہ معاون ہے نماز غصہ، حسد ، کینہ اور پریشانی سے نجات عطا کرتی ہے۔ دراصل یہ انسان کو برے اثرات سے بچالیتی ہے ۔ غصہ اور پریشانی کے عالم میں انسان کے جسم میں بے شمار HORMONES پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ انسانی جسم کے تمام حصوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ انسان کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے ، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ، دماغی پریشانی لاحق ہو جاتی ہے۔ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، معدے میں تیزا بیت پیدا ہوتی ہے۔ اگر یہ کیفیت گھنٹوں تک طاری رہے تو جسم پر بے حد مضر اثرات پڑتے ہیں ۔ اس صورت سے بچنے کے لیے جسم میں HOMEOSTASIS کا نظام موجود ہے جس سے مراد ہے کہ جسم حفاظتی تدابیر کے ذریعے اندرونی تبدیلیوں سے محفوظ رہتاہے۔
میڈیکل سائنس کے لحاظ سے پانچ وقت نماز میں اٹھنا بیٹھنا صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ جس طرح کسرت کرنے سے انسانی جسم کے اعضا متحرک ہوتے ہیں ۔ اسی طرح سے ادائیگی نماز میں جسم کے مختلف اعضا حرکت میں آتے ہیں دوران خون اورنظام ہضم میں بڑا اچھا اثر پڑتا ہے۔علاوہ ازیں صحت جسمانی کے لیے نماز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ہمارے یہ خون میں کولیسٹرول یعنی چربی کو کم کرنے کا باعث بنتی ہے ، دل کے دورے ، فالج ، قبل از وقت بڑھاپا مخبوط الحواس ، بول د براز کے بے قابو اور بے قاعدہ ہو جانے اور ذیا بطیس وغیرہ سے بچاؤ کا راز بھی نماز میں مظمر ہے
نماز کے طبعی اور میڈیکل فوائد پر تحقیق :
نماز کے دافع مرض اثرات تسلیم شدہ ہیں کہ وہ مختلف جسمانی پٹھوں میں توازن قائم کرتے ہیں اور کمر کے تناؤ ، تیز درد، کمر کے تدارک اور شفاء کے لیے موثر ہیں ۔ سیدھے کھڑے ہوئے حالت سے جھکنا اور خمیدہ بیٹھنا۔ گردن سے انگوٹھوں تک سارے اعصاب و پٹھوں میں کشادگی پیدا کرتا ہے ۔ یہ عمل سارے پٹھوں کے تناؤ دور کرنے میں مدد دیتا ہے کھنچے ہوئے پٹھے اکثر درد کمر ، عرق النساء اور وجع المفاصل LUMBAGO وغیرہ کا نکتہ آغاز ہوتے ہیں ۔ بعض اقسام کے دردسر، درد آلوہ پیر جامد اور اکڑے ہوئے کندھے کھل جاتے ہیں اور گٹھیا زدہ ہاتھ و انگلیاں مضبوط ، درد سے مبرا اور مربوط ہو جاتے ہیں ۔ دو تین یا چار رکعتوں کے بعد سلام پھیر نا گردن و چہرے کے پٹھوں کے پھیلنے اور سکڑ نے کے سبب ان کے تناسب کو پروان چڑھانے کیلیے انتہائی مؤثر ہے ۔ آگے کو جھکنا اور پھر کھڑا ہو جانا اور پھر سر کو ایک طرف سے دوسری طرف گھمانا گردن کے پٹھوں میں پھیلاؤ اور پروان پیدا کرتا ہے، نیز کاندھوں اور ریڑھ کے پٹھوں میں بھی۔
مذکورہ بالا جسمانی اثرات کے نتیجے میں مرد ، عورتیں پٹھوں میں متناسب توازن اور ربط باہم بڑھاتے ہیں ، سیدھی ریڑھ اور اچھی طرز قامت پیدا کر لیتے ہیں ۔ ایک اچھا طرز قامت شخصیت کو دوبالا کرنے کی کلید ہے ۔ ان تمام طبعی اثرات کا مجموعی نتیجہ یہ ہے کہ ایک فروان تمام چھوٹی اور بڑی رحمتوں سے بہرہ ور ہونے کے قابل ہو جاتا ہے جن کی اللہ تعالیٰ نے نوع انسانی پر بوچھاڑ کی ہے، اور جنہیں ہم سینکڑوں تکالیف ، درد اورتناؤ کے سبب نظر انداز کر دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔اگر کوئی ( شخص ) نماز کو صحیح طور پر ادا کرنا چاہے، یعنی آہستہ اور تحمل کے ساتھ ، تو وہ قوت یکسوئی پیدا کر لے گا اور پر سکون رہنا سکھ لے گا ۔ جو قائدانہ صلاحیت کا پہلا زینہ ہے اور آج ہمیں قائدین کی ضرورت ہے ۔ ہر ایک رکعت میں بار بار سیدھا کھڑا ہونا اور پھر رکوع میں آگے کو جھکنا اور پھر نیچے جا کر سجدے میں آگے جھکنا اور پھر سیدھی حالت میں واپس آنا ، اس عمل کا دن میں پانچ مرتبہ دہرانا کمر اور ہاتھ پاؤں کے پٹھوں کو عمل میں لاتا ہے ۔ خاص طور پر سے چوڑے پٹھوں کو ۔ ان کو متناسب بناتا ہے ۔ اوراس طرح گٹھیا اور لاکھوں دیگر امراض کا تدارک کرتا ہے ۔
پانچ وقت کی نماز کے میڈیکل فوائد :
نماز وہ عبادت ہے جو صبح طلوع ہونے سے پہلے ادا کی جائے تو صبح خیزی کے منافع بخش اثرات کے ساتھ ساتھ دن بھر کی تر و تازگی ، شادابی اور خرمی عطا کرتی ہے ۔ ظہر و عصر کی نماز کھانے کے بعد ہلکی پھلکی ورزش اور آرام کا ذریعہ ہے، مغرب کی نماز دن بھر کے امور سے ذرا سا آرام کا موقع اور عشاء کی نماز رارت کے کھانے کے بعد کی ورزش اور انسانی نشو و نما پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔