سوال
نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرنا چاہیے ؟
الجواب
نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ دوسرے کو امامت کے لئے خلیفہ بنا سکتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ امام ناک بند کر کے پیٹھ جھکا کر پیچھے
ہٹے اور اشارہ سے کسی کو خلیفہ بنانے میں کسی سے بات نہ کرے ۔درمختار میں ہے استخلف ای جاز له ذلك۔اور فتاوی عالمگیری جلد اول میں ہےصورة الاستخلاف ان يتاخر محدود با واضعا يده على انفه يوهم انه قد رعف ويقدم من الصف الذي يليه ولا يستخلف بالكلام بل بالاشارة انتهـی۔
لیکن چونکہ خلیفہ بنانے کا مسئلہ ایک ایسا سخت دشوار مسئلہ ہے کہ جس کے لئے شرائط بہت ہیں اور مختلف صورتوں میں مختلف احکام ہیں جن کی پوری رعایت عام لوگوں سے مشکل ہے اس لئے جو بات افضل ہے اسی پر عمل کریں یعنی وہ نیت توڑ دی جائے اور از سر نو نماز پڑھی جائے بلکہ جو لوگ کہ علم کافی رکھتے ہیں اور اس کے شرائط کی رعایت پر قادر ہیں ان کے لئے بھی از سر نو نماز پڑھنا افضل ہے۔ ردالمحتار جلد اول صحیح میں ہے۔استینافه افضل ای بان يعمل عملا يقطع الصلاة ثم يشرع بعد الوضوء شرنبلاليه عن الكافي انتہی۔ وهو سبحانه اعلم۔
مسئله:(2)
دو آدمی نماز پڑھ رہے تھے۔ تیسرا آدمی جماعت میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ کس طرح جماعت میں شامل ہو۔ ؟
الجواب
ایک شخص امام کی اقتدا میں نماز پڑھ رہا تھا پھر تیسرے نے جماعت میں شامل ہونا چاہا تو امام آگے بڑھ جائے یا مقتدی پیچھے ہٹ جائے یا آنے والا اسے خود کھینچ لے تینوں صورتیں جائز ہیں۔
ردالمحتار جلد اول میں ہے۔اذا اقتدى بامام فجاء اخر يتقدم الامام موضع سجوده۔كذا في مختار النوازل۔وفى قھستانى من الجلابي ۔ان المقتدى يتأخرانتہی۔ اور فتح القدير جلد اول میں ہے۔لو اقتدى واحد، بآخر فجاء ثالث يجذب المقتدی ۔
لیکن اگر آنے والے کا حکم مان کر امام آگے بڑھا یا مقتدی آنے والے کا حکم مان پیچھے ہٹا تو نماز فاسد ہو جائے گی۔اور اگر حکم شرع پر عمل کرنے کی نیت سے حرکت کی تو نماز فاسد نہ ہوگی لہذا آنے والے کے اشارے کے بعد تھوڑا ٹھہرے پھر آگے بڑھے۔یا مقتدی پیچھے ہٹے۔یہی در مختار میں ہے ۔لو امتثل امر غيره فقيل له تقدم فتقدم فسدت بل يمكث ساعة ثم يتقدم براية قهستانی انتھی۔
مسئله:(3)
زید کہتا ہے کہ وہ امام کو اشارہ کرے اور امام قرآت کرتے ہوئے سیدھے پیر کا انگوٹھا نہ اٹھاتے ہوئے آگے بڑھے تو کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ اگر غلط ہے تو صحیح کیا ہے؟مدلل جواب سے نوازیں۔
الجواب
زید کا قول صحیح ہے مگر امام قرآت کرتے ہوئے اور سیدھے پیر کا انگوٹھا نہ اٹھاتے ہوئےبڑھنے کی شرط لگانا صحیح نہیں۔وهو تعالى ورسوله الاعلى اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول ص:343