باب الصلوۃ

عشاء کی نماز کے وقت کا مسئلہ

مسئله : سال گذشتہ ہم نے کوشش کر کے حضرت علامہ مفتی سید محمد افضل حسین صاحب فیصل آباد پاکستان کے ذریعہ اور دیگر علما متجرین کی نگرانی میں اسٹروم ہالینڈ کا نقشہ اوقات الصلاة تیار کرایا تھا۔ شائع ہونے کے بعد گرمی کے چند ایام جن میں حنفیہ کے نزدیک عشاء کا وقت نہیں ہوتا اس کے بارے میں یہاں کچھ انتشار پیدا ہوگیا ہے ۔

 مسلمانوں میں انتشار اور فتنہ و فساد کو دفع کرنے کے لئے جن ایام میں شفق ابیض غروب نہیں ہوتی کیا اگر صرف شفق احمر کے غروب کا ثبوت مل جائے تو صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے نماز عشاء ادا کی جا سکتی ہے ؟ 

الجواب: غروب شفق احمر کے بعد شفق ابیض میں عشاء کی نماز اگرچہ صاحبین کے قول پر ہو جائیگی لیکن امام حضرت ابوحنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ اور جمہور مشائخ مذہب کے نزدیک اس صورت میں عشاء کی فرض نماز ذمہ سے ساقط نہ ہو گی پڑھی ہے یا نہیں پڑھی برابر رہے گی اور بعد میں پڑھنے سے سب کے نزدیک متفقہ طور پر ہو جائے گی ۔ اور پھر ائمہ مذہب حنفیہ میں کسی امام سے منقول نہیں کہ بلغا ریہ اور لندن وغیرہ میں جبکہ شفق ابیض غروب نہ ہو تو صاحبین کے قول پر اسی میں نماز عشاء پڑھ لی جائے۔{جب کسی نے اجازت نہیں دی تو} لہذا حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مذہب جو احتیاط پر مبنی ہے اسی کو اختیار کیا جائے اور اسی پر عمل کیا جائے جیسا که در مختار ورد المحتار کے حوالے سے حضرت صدر الشریعہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے قول امام کو اختیار کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ جن شہروں میں عشاء کا وقت ہی نہ آئے کہ شفق ڈوبتے ہی یا ڈوبنے سے پہلے فجر طلوع ہو جائے (جیسے بلغاریہ ولندن کہ ان جگہوں میں ہر سال چالیس راتیں ایسی ہوتی ہیں کہ عشاء کا وقت آتا ہی نہیں اور بےبعض دنوں سکنڈوں اور منٹوں کے لئے ہوتا ہے، تو وہاں والوں کو چاہئے کہ ان دنوں کی عشاء اور وتر کی قضا پڑھیں۔  

بحوالہ: فتاوی فیض رسول ص:-178