باب الصلوۃ, قرات قرآں کا بیان

فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر سورت بھول جائے؟

سوال۔۔۔

منفرد نے نماز ظہر فرض پڑھی تین رکعتوں کو پڑھی چوتھی رکعت میں سورت نہیں ملائی رکوع و سجود کر کےنماز پوری کرلی تو اس کی نماز ادا ہوئی کہ نہیں؟

الجواب: ۔

منفرد کی نماز بلا کراہت اداہو گئی اس لئے کہ اسے فرض کی آخری دو رکعتوں میں سورت کا ملانا جائز ہے۔نہ واجب ہے نہ مکروہ۔لہٰذا دونوں رکعتوں میں ملاۓ یا ایک میں بہر صورت جائز ہے

 البتہ صاحب حلیہ نے خلاف اولیٰ کا افادہ فرمایا ہے

 اور خلاف اولی وہ ہے کہ جس کا نہ کرنا بہتر اور کیا تو کچھ مضائقہ نہیں 

بلکہ بعض ائمہ نے فرض کی آخری دورکعتوں میں ضم سورہ کے{سورت کا ملانا} مستحب ہونے کی تصریح فرمائی ہے۔اور ظاہراً یہ استحباب صرف منفرد کے لئے ہے۔

 امام کے لئے ضرور مکروہ ہے بلکہ مقتدیوں پر گراں گزرے تو حرام ہے۔

در مختار میں ہے۔

ضم سورة في الأوليين من الفرض وهل يكره في الآخريين المختار لا۔

 اوررد المحتار جلد اول ص 308میں ہے

فى البحر عن فخر الاسلام ان السورة مشروعة في الآخريين نفلاً وفي الذخيرة انه المختار

 و فى المحيط وهوالاصح والظاهر ان المراد بقوله نفلاً الجواز 

والمشروعية بمعنى عدم الحرمة فلاينا في كونه خلاف الأولى كما أفادة في الحلية انتہی۔

 وهو تعالى اعلم

بحوالہ: فتاوی فیض الرسول۔کتبہ جلال الدین احمد امجدی 18 ذی الحجہ 1400 ھجری 

جلد 1 صفحہ 241.