Blog
نماز نفسیاتی امراض کا علاج
بین الاقوامی ماہرین نفسیات کی کانفرنس ” متحدہ امریکہ میں تجربات:
چودہ سو سال کا ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد آہستہ آہستہ اسلام کی حقانیت کا اعتراف اور اس کی بتائی ہوئی ایک ایک چیز پر ریسرچ گاہوں میں تفتیش و تحقیق کی جا رہی ہے۔ اس کی ایک ایک جزئیات کی صحت پر مہر تصدیق ثبت ہو رہی ہے۔ ابھی حال ہی میں اس بات کا تازہ انکشاف ہوا ہے کہ نفسیاتی امراض کے علاج کے لیے بہترین طریقہ علاج “نماز” ہے۔ ماہرین نفسیات اس بات پر عرصہ دراز سے غور و فکر اور تحقیق کر رہے تھے۔ اب انہوں نے اس مرض کا راز اور اس کا علاج معلوم کر لیا ہے ۔ یہ ایک چودہ سو سال قبل سے نماز ہی وہ عبادت ہے جو مسلمان کو دوسروں سےممتاز کر دیتی ہے
نماز ذہنی ڈپریشن کا بہترین علاج :
نفسیاتی امراض فی زمانہ انسان کے لیے وبال جان ہیں اور ان سے بچاؤ صرف اور صرف یہی ہے کہ ایسی لہروں کو اپنے اندر منتقل کیا جائے ۔
حتی کہ ڈپریشن بے چینی جیسے امراض اس محفل نماز سے ختم ہو جاتے ہیں اور اگر دھیان خشوع و خضوع زیادہ ہو تو ان امراض کا بالکل خاتمہ ہو جاتا ہے ورنہ عام نمازی کے لیے یہ مرض کم ہو جاتا ہے۔ حتی کہ خودکشی کے رجحان ذہنی سطح سے کم ہو کر دھل جاتےہیں۔
لندن کے ہسپتال میں ذہنی مریضوں کے لیے نماز جیسی ایکسر سائز:
اسلام میں فرض کی جانے والی عبادات ، عبادات بھی ہیں اور نعمت بھی ۔ جن پر آج چودہ سو برس بعد کی جدید سائنس تحقیق کر کے ان کی خوبیاں گنواتے نہیں تھکتی۔ لندن کے ایک بڑے جدید ہسپتال میں ذہنی مریضوں کو سکون فراہم کرنے کے لیے انہیں صبح بوقت فجر اٹھایا جاتا ہے اور نماز جیسی ایکسر سائز کروائی جاتی ہے جس سے ذہنی امراض کا شکار وہ افراد جو ایک لمبے عرصے سے بیماری میں مبتلا تھے ، صرف چند ہفتوں میں صحت یاب ہونا شروع ہو گئے ۔
نفسیاتی ماہرین کی کانفرنس :
قاہرہ میں ماہرین نفسیات کی ایک عظیم کانفرنس ہوئی ۔ جس میں عرب اور یورپین مندوبین شریک ہوئے تھے ۔ اس کانفرنس میں خصوصاً اس بات پر ہی لوگوں کا اتفاق رہا کہ کم از کم نفسیاتی بیماریوں کے ازالہ کے لیے نماز سے بہتر اور کوئی طریقہ علاج ناممکن ہے۔ سعودی وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اسامہ محمد راضی نے ایک مقالہ پیش کیا ۔ جس میں انہوں نے ثابت کیا کہ نفسیاتی امراض کا سب سے بہترین اور کامیاب علاج سے دل بھی مطمئن ہوتا ہے وہ نماز ہے ۔اور یہ بات تجربہ و مشاہدے سے بھی ثابت ہوتی ہے۔
متحدہ امریکہ میں تجربات:
کیونکہ متحدہ امریکہ میں نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے وہاں کے اسلامی اداروں کی جانب سے جو سنٹر قائم ہیں اور جس کا انہوں نے تجربہ کیا ہے ۔ وہ یہی اسلامی طریقہ نماز ہی ہے ۔ اس لیے مغربی ممالک میں امن وسکون کے متلاشی زندگیوں سے اکتا جانے والے لوگ جوق در جوق حلقہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور اطمینان وسکون کے خوشگوار نتائج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔
دل اور نفس کے مریض :
مقالہ نگار آگے یہ بھی لکھتے ہیں کہ نیو یارک کی ایک جیل میں پندرہ سو قیدی تھے۔ جن میں اکثر دل اور نفس کے مریض تھے ۔ ان کے معالجین مرض کے ازالہ کیلئے تمام قسم کے طریقہ علاج کو استعمال کرنے کے بعد بھی ناکام رہے بالآخر انہوں نے فلسفہ نماز کو آزمایا اور اس میں وہ کامیاب رہے اور تجربہ مشاہدہ کے بعد وہ اس بات پر ایمان لے آئے اور ان کے دل و دماغ نے اس بات کی تصد یق بھی کی کہ اس دنیا کا پیدا کرنےوالا ضرور ہے۔ اس مرحلے پر پہنچنے کے بعد جس میں وہ کئی مہینے سے غور و فکر کر رہے تھے۔ اس نتیجہ پر پہنچے کہ نماز بندے اور خدا کے درمیان نقطہ وصل بنتی ہے ۔ آگے ان کو اس نقطے کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ عصر حاضر کی تمام مشکلات اور نفسیاتی بغض و عداوت سے نماز ہی نجات دلاتی ہے۔ ڈاکٹر اسامہ راضی آگے لکھتے ہیں کہ جب ہم نے اپنے ان قیدیوں پر نماز کے ذریعے علاج کو آزمایا جو عرصہ دراز سے بند کو ٹھریوں میں رہتے رہتے دل کے مریض ہو گئے ۔ ہم نے خود ان کو جمع کیا اور سب کے ساتھ نماز با جماعت ادا کرنے اور نماز میں خشوع و خضوع کا حد سے زیادہ اہتمام کیا کہ جس کا خود نماز میں خدا کی طرف سے تقاضا بھی ہے. تو یہی قیدی اب پنچ وقتہ نماز کے عادی بن گئے اور ڈھائی سال کے قلیل عرصہ میں پندرہ سو قیدیوں کو اللہ رب العزت نے شفا بخشی ۔ جس میں تقریباً آٹھ وہ قبدی جوغیر مسلم تھے اس روحانی منظر کا مشاہدہ کر لینے کے بعد حلقہ اسلام میں داخل ہو گئے ۔ مقالہ نگار قیدیوں کی مدح سرائی کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کی شفاء ارکان اسلام ہی کے ذریعہ ہوئی ۔ یہاں تک کہ ان کے ایمان کی پختگی اس درجہ پہنچ گئی کہ انہوں نے زکوۃ کو جمع کرنا شروع کیا اور اس کے ذریعہ غریبوں اور مستحق لوگوں کی امداد کی اور ساتھ ہی ساتھ مسجد کی تعمیر کے لیے بھی رو پیہ ا کٹھا کیا اور نیو یارک میں ایک عالی شان مسجد بنائی ۔آگے چل کر ڈاکٹر اسامہ راضی لکھتے ہیں کہ اب ہماری کوشش ہے کہ کسی طرح یہ تجزیہ سعودی عرب کے سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا کہ اس قسم کے تمام مریضوں کا علاج ہو سکے۔
لاہور شعبہ نفسیات و امراض کے ہسپتال کا ایک واقعہ :
یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ دل سے غم واندوہ کے بوجھ کو اتارنے کے لیے ایک باقاعدہ چیز کا استعمال بتایا گیا جس میں توانائی کے ساتھ دل کو سکون دینے والے اجزاء شامل ہیں اور ذہنی انتشار ، اضطراب منفی جذبات سے بچنے کے لیے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ایک اہم نفسیاتی اصول سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وسیلے سے ہمیں مرحمت فرمایا ہے
ترجمہ : ” اپنے خدا کی اس طرح عبادت کرو کہ تمہیں کسی شک و شبے کے بغیر اپنی طلب کے حصول کا یقین ہو ۔ ( الحجر – ۹۹)
اس ضمن میں ایک تجربہ علامہ اقبال میڈیکل کالج / سروسز ہسپتال لاہور کے شعبہ علاج نفسیاتی و دماغی امراض میں کیا گیا ۔ یہ تجربہ مریضوں کے دو گروپ پر آزمایا گیا ۔ ایک گروپ کو پنچ وقتہ صلوٰۃ کی پابندی ، تہجد کی ادائیگی کی ہدایات کی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو یہ پروگرام دیا گیا کہ وہ صبح جلد از جلد بیدار ہو کر خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں یعنی گھر کے مختلف کام یا مطالعہ وغیرہ …آٹھ نو مہینے گزرنے کے بعد جب نتائج اخذ کئے گئے تو پہلے گروپ کے ۳۲ افراد میں سے ۲۵ افراد اپنے ذہنی و نفسیاتی امراض سے نجات پا چکے تھے ۔ جبکہ دوسرے گروپ کے ۳۲ افراد میں سے ۵ افراد صحت یاب ہو سکے ۔ یہ طریقہ علاج جو آیات قرآنی اور تعلیمات نبوی ﷺ کو سامنے رکھ کر مرتب کیا گیا تھا بہت سی نفسیاتی اور ذہنی تکالیف کا موثر علاج ثابت ہوا