نافرمان اولاد کو تابع کرنا
جیسے جیسے ارتقاء کا عمل عروج پکڑتا جارہا ہے انسان علم کی بلندیوں کو چھو رہا ہے ویسے ویسے تمام اخلاقی اور اسلامی اقدار دم توڑتی نظر آتی ہیں۔ بچے ماں باپ کی نافرمانی کرتے ہیں اور اس کی وجہ وہ یہ کہتے ہیں کہ پالنا تو ماں باپ کا فرض تھا اب کیسی زندگی گزارنی ہے، یہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے، یہ خیال آتے ہی وہ ماں باپ کی نافرمانی کرنے لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ماں باپ کے سامنے اف بھی نہ کرو، ان کے ہر حکم کی تعمیل کرو، بجز اس کے کہ وہ تمہیں حق سے دور کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اولاد کی جنت ماں کے قدموں میں رکھ دی ہے۔ کتنا آسان بنا دیا ہے۔ جنت کے حصول کو کہ جو شخص اپنی ماں کے قدموں کی طرف دیکھتا ہے تو وہ گویا جنت کا مشاہدہ کرتا رہتا ہے۔ یہ بات ایک مثال ہے اس سے مراد ہے کہ انسان کو اپنی ماں کی نافرمانی کبھی نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی کبھی اپنے باپ کے سامنے اونچا بولنا چاہئے ورنہ اس کے تمام اعمال ضائع ہو جائیں گے اور اس زندگی میں وہ جو ترقی حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے وہ سب ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ علم نے جہاں انسان کو آگہی دی ہے وہیں اس کو حجت اور دلیل بھی دی ہے اور وہ ان دلائل کے سہارے اپنے علم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ماں باپ کی نافرمانی پر اتر آتا ہے جس شخص کی اولاد اس کے تابع فرمان نہ ہو وہ اپنی نافرمان اولاد کے لیے روزانہ 319 مرتبہ اسم پاک یا شہید کو اول و آخر چار مرتبہ درود شریف کے ساتھ بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے پڑھے۔ عمل کی مدت 21 دن ہے۔ عامل کوچاہئے کہ جب وہ یہ اسم پاک یا شہید پڑھ چکے تو اپنے بیٹے یا بیٹی کی تصویر یا اس کا تصور کرکے دم کر دے اور اگر پانی پر دم کر کے ان کو پلا سکے تو اس سے اچھا کچھ نہ ہوگا۔ بہت جلداس کی اولاد اس کی تابع فرمان ہو جائے گی، کبھی بھی اس کو تنگ نہیں کرے گی