عملیات, اعمال شفاء

مختلف امراض سے شفا یابی کا وظیفہ

مختلف امراض سے شفا یاب ہونا دیوانگی دور کرنے کا عمل

سورة فاتحہ مع بسم اللہ شریف 

ترکیب: اس کو با طہارت کاملہ حضور قلب کے ساتھ چند بار پڑھ کر مریض پر تھوکے

تین روز تک بلا ناغہ ایسا کرے۔

 

ثبوت: عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَقْبَلُنَا مِنْ عِندِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَهُمَا عَلَى حَيَّ مِنَ الْعَرَبِ فَقَالَ إِنَّا الْبِنَا أَنَّكُمْ قَدْ رَجَعْتُهُ مِنْ عِندِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِندَكُمْ مِنْ دَ مِنْ دَوَاء أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِندَ مَا مَعْتُوهَا فِي الْقُهُودِ فَقُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَجَاءُوا بِمَعْتُوةٍ فِي الْقُيُودِ فَقَرَأْتُ  عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَثَةَ أَيَّامِم غُدُوَةٌ وَعَشِيَّةٌ اجْمَعُ بُرَاقِي ثُمَّ اثْقَلُ قَالَ فَكَأَنَّمَا فَانْشَطَ مِنْ عِقَالِ فَأَعْطُونِي جُعلا لى جُعَلا فَقُلْتُ لَا حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كُلِّ فَلْعُمُرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَمْ

حق خارجہ بن صلت سے روایت ہے، اس نے اپنے چچا سے نقل کی 

کہ ہم اپنے وطن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہو کر چلے ، تو عرب کی ایک قوم کے پاس سے گزرے اس قوم کے بعض لوگوں نے ہم سے کہا: ہم کو معلوم ہوا ہے کہ تم اس شخص محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے بھلائی (یعنی قرآن اور ذکر اللہ ) لائے ہو، کیا تمہارے پاس کوئی دوا یا منتر ہے، کیوں کہ ہمارے پاس ایک دیوانہ در زنجیر موجود ہے ہم نے کہا: ہاں ہے ہمارے پاس منتر موجود ہے، پس وہ اس دیوانے کو ہمارے پاس لے آئے میں نے اس پر سورہ فاتحہ پڑھی تین دن صبح اور شام اس حال میں کہ میں اپنا لعاب دہن جمع کرتا پھر میں ان پر تھوکتا ، میرے چچا نے کہا کہ وہ ایسے ہوا جیسے اسی وقت بندھی ہوئی رسی سے کھولا گیا (یعنی اس وقت تندرست ہو گیا ) پھر انہوں نے مجھ کو مزدوری دی، میں نے کہا کہ میں یہ مزدوری نہیں لینے کا جب تک کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں پھر انہوں نے حضرت سے سے یہ پوچھا آپ نے فرمایا

 

کہ لے لو پس مجھے اپنی زندگی کی قسم ہے، البتہ جو شخص منتر باطل کے ساتھ

کھاتا ہے وہ برا کرتا ہے، تحقیق تو نے منتر حق کے ساتھ کھایا۔

 عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ ثُمَّ أَقْبَلَ : راجعا من : ا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى : قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ ، مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ أَهْلُهُ إِنَّا حُدِّثَنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ ردوده و دره مجنون بِخَيْرٍ فَهَلْ عِندَكُمْ شَيْءٍ تُدَاوِيهِ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَءَ فَأَعْطَونِي مِائَةَ شَاةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ هَلْ إِلَّا هَذَا قُلْتُ لا  قَالَ خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَق