بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ تَبْصِرَةً لَّا وُلِي الا تُبَابِ وَذِكرًا لِلْمُتَّقِينَ وَجَعَلَ هَذِهِ الدَّارَ مَزرعًا لِلْحَسَنَاتِ وَالسَّيَاتِ وَقَالَ أُزِلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ وَبُرِّزْتِ الْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ )
حمد ہے اس اللہ عزوجل شانہ کو جس نے شب و روز کے اختلاف اور ان کے یکے بعد دیگرے آنے میں اہل عقل کے لئے تبصرہ (نشانی) اور پرہیز گاروں کے لئے نصیحت رکھی اور اس مکان دنیا کو نیکیوں اور برائیوں کا کشت زار بنایا اور ان کے انجام کی نسبت فرمایا کہ جنت متقیوں کے لئے آراستہ ہے اور دوزخ سرکشوں اور گمراہوں کے لئے دہکائی گئی ہے۔ اما بعد ۔
اسلامی تقویم میں ماہ محرم الحرام کو بہت ہی بلند درجہ اور فضیلت حاصل ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے حرمت کے جو چار مہینے ارشاد فرمائے ہیں ان میں محرم الحرام بھی شامل ہے۔ یہ مہینہ نا صرف اہل اسلام کے لئے باعث تکریم ہے بلکہ قبل از اسلام بھی اس کی تکریم عیسائی یہودی اور مشرکین کیا کرتا تھے۔ یہ ایسا با برکت مہینہ ہے کہ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے محرم کے کسی بھی دن کا روزہ رکھا تو اس کو ہر روزہ کے عوض پورے تمہیں دنوں کے روزوں کے برابر ثواب عطا ہوگا۔ اس کے علاوہ اس بابرکت مہینہ میں یوم عاشورہ بھی آتا ہے یعنی دسواں محرم
حضور غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ تسمیہ مختلف علمائے کرام نے مختلف بیان فرمائی ہیں مگر اکثر علمائے کرام کا خیال یہ ہے کہ چونکہ یہ محرم الحرام کا دسواں دن ہوتا ہے اس لئے اس کو عاشورہ کہا جاتا ہے۔ بعض علماء کا خیال یہ ہے کہ اللہ تبارک تعالٰی نے جو بزرگیاں ایام کے لحاظ سے اس امت کو عطا فرمائی ہیں ان میں یہ دسویں عزت کا دن ہے۔ اس لئے اس کو عاشورہ کہا جاتا ہے۔ اس بزرگیاں درج ذیل ہیں.
1 رجب: یہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ عزت اس امت کو عطا فرمائی کہ اس مہینہ کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی اس امت کی فضیلت باقی تمام امتوں پر۔
2 شعبان: اس کی فضیلت ایسی ہے کہ جیسی دوسرے انبیاء کرام علیہم السلام پر رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی۔
3 رمضان: اس کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے کہ جیسی اللہ تعالیٰ کی فضیلت عام مخلوق پر۔
4شب قدر: اس کی فضیلت یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا۔
5عید الفطر کا دن: اس کی فضیلت یہ ہے کہ اس دن روزہ داروں کو جزاء ملتی ہے۔
6ذی الحجہ: اس مہینہ کے اول دس دنوں کو اللہ تعالیٰ کی یاد سے تعبیر کیا گیا ہے۔
7یوم عرفہ: اس دن روزہ رکھنے سے دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔
8یوم نحر یعنی قربانی کا دن۔ اس دن کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
9یوم الجمعہ: اس دن کو سید الایام کہا گیا ہے۔
10یوم عاشورہ: اس دن روزہ رکھنے سے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔
حضور غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ بعض علمائے کرام نے اس دن کی وجہ تسمیہ یوں بیان فرمائی ہے کہ اس دن اللہ کریم علیم و خبیر نے دس پیغمبروں پر دس عنایات فرمائی تھیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
1 حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کو قبول فرمایا۔
2 حضرت ادریس علیہ السلام کو کو اونچے مرتبہ مرتبہ کے مقام پر اٹھا لیا۔
3 حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کو وجودی پہاڑ پر ٹھہرایا۔
4 حضرت داؤد علیہ السلام کی لغزش کو معاف فرمایا۔
5 حضرت سلیمان علیہ السلام کو دوبارہ سلطنت عطا فرمائی۔
6 حضرت ایوب علیہ السلام سے مصائب و آلام کو دور فرمایا۔
7 حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی عطا فرمائی۔
9 حضرت عیسی علیہ السلام کو آسمانوں پر اٹھا لیا۔
10 حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے نور کی تخلیق فرمائی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے محرم الحرام کے عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا تو اس کو دس ہزار فرشتوں کا دس ہزار شہداء کا اور دس ہزار حج اور عمرہ کرنے والوں کے برابر ثواب عطا ہوگا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک حدیث یوں روایت فرمائی ہے کہ رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل پر سال میں ایک روزہ یعنی یوم عاشورہ کو روزہ فرض کیا گیا تھا۔ تم بھی اس دن روزہ رکھو اور اپنے گھر والوں کے خرچ میں دس روز وسعت کروں۔ جو شخص عاشورہ کے روز اپنے گھر والوں کو خرچمیں وسعت دیتا ہے اللہ تعالی پورے سال میں اس کو کشائش عنایت فرماتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کہ ماہ رمضان المبارک کے بعد روزوں کا سب سے افضل مہینہ وہ ہے جس کو لوگ محرم کہتے ہیں اور فرض نماز اور وسط شب کی نفل نماز کے علاوہ افضل نماز عاشورہ کے دن کی نماز ہے۔
حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم نے روایت فرمائی ہے کہ رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے مہینہ یعنی محرم کے مہینہ میں اللہ کریم نے کئی لوگوں کی تو بہ قبول فرمائی اور کچھ کی توبہ قبول فرمائے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی روزہ رکھا گویا اس نے روزہ پر سال کو ختم کیا اور آنے والے سال کو روزہ پر شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ذی الحجہ کے آخری دن اور محرم کے پے پہلے دن تعالٰی نے پچاس برس کے گناہوں کا کفارہ اس کے لئے کر دیا۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ دور جاہلیت میں اہل قریش نماشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور مکہ مکرمہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔ جب مدینہ طیبہ میں تشریف لے آئے تو پھر رمضان المبارک کے مہینے کے روزے فرض ہو گئے ۔ پھر جس نے چاہا عاشورہ کا روزہ رکھا اور جس نے چاہا نہ رکھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ جب حضور نبی کریم الی علیہ وآلہ وسلم مدینہ طیبہ میں تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی عاشورہ کا روزہ وجہ دریافت کی تو انہوں نے بتایا کہ آج کے دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا تھا۔ اس وجہ سے ہم اس دن کو بڑا مبارک دن خیال کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھتے ہیں۔ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ مبارک وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہ نسبت تمہارے موسیٰ علیہ السلام سے ہمارا تعلق بہت زیادہ ہے۔ اس کے بعد اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حضرت سفیان بن عینیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم بن محمد علیہ الرحمۃ جوکہ اپنے زمانہ میں کوفہ میں بہت بلند شخصیت تسلیم کئے جاتے تھے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ حدیث نبوی ہے کہ یوم عاشورہ کو جو شخص اپنے گھر والوں کے خرچ میں وسعت (یعنی اضافہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پورے سال میں اس کے رزق میں اضافہ کرتا ہے۔ ہم نے پچاس برس سے برابر اس کا تجربہ کیا ہے۔ اس حدیث مبارکہ کو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نقل فرمایا ہے۔
حضرت ابو نصر اپنی والدہ کے حوالہ سے بیان فرماتے ہیں کہ ابن امیہ بن خلف جمعی کا بیان ہے کہ رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ایک روز میرے گھر تشریف فرما تھے کہ ایک پرندہ آن بیٹھا۔ اس کو دیکھ کر رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے اسی پرندہ نے عاشورہ کا روزہ رکھا تھا۔“
حضرت قیس بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان فرمایا ہے کہ جنگلی جانور بھی عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں۔
عاشورہ کا دن کیسا بابرکت دن ہے کہ نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو عاشورہ کے روز کسی یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرے گا تو اللہ کریم علیم وخبیر اس یتیم کے سر پر ہر بال کے بدلے میں جنت الفردوس میں اس کے درجات میں بلندی فرمائے گا اور جس نے عاشورہ کے روز کسی کا روزہ افطار کروایا تو گویا اس نے اپنی طرف سے تمام مسلمانوں کا روزہ افطار کروایا اور سب کا پیٹ بھرا۔ (یعنی تمام مسلمانوں کے روزہ افطار کرنے کے برابر اور رزق کھانے یا کھلانے کا ثواب اس افطار کروانے والے کو حاصل ہوگا)۔یہ سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ! کیا اللہ تعالیٰ نے یوم عاشورہ کو تمام ایام پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ یوں بھی ارشاد فرمایا کہ جس نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا اس کے لئے اللہ تعالی ساٹھ برس کی عبادت صیام و قیام والی لکھ دیتا ہے اور اس کو ہزار شہیدوں کے برابر ثواب دیا جاتا ہے۔ اللہ تبارک تعالٰی اس کے لئے ساتوں آسمانوں میں بسنے والوں کے برابر ثواب لکھ دیتا ہے
اور جس نے اس روز کسی مسلمان کا روزہ افطار کروایا گویا اس نے تمام مسلمانوں کے روزے افطار کروائے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے عاشورہ کے روز احمد کا سرمہ لگایا اس کی آنکھیں سال بھر نہیں دکھیں گی
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اس روز کسی بیمار کی عیادت کی گویا اس نےتمام اولاد آدم کے بیماروں کی عیادت کی
اللہ کریم نے عاشورہ کے دن آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایا۔
عاشورہ کے دن پہاڑوں اورسمندروں کو پیدا فرمایا۔
عاشورہ کے دن لوح اور قلم کو پیدا فرمایا۔
عاشورہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق فرمایا۔
عاشورہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام کو جنت میں داخل کیا۔
عاشورہ کے دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا۔
عاشورہ کے دن حضرت داؤد علیہ السلام کی لغزش کو معاف فرمایا۔
عاشورہ کے دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو جن و انس پر حکومت عطا ہوئی۔
عاشورہ کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔
عاشورہ کے دن فرعون ملعون کو سمندر میں غرق فرمایا۔
- عاشورہ کے دن حضرت ایوب علیہ السلام کی تکلیف دور فرمائی۔
عاشورہ کے دن حضرت ایوب علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی۔ عاشورہ کے دن حضرت عیسی علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔
عاشورہ کے دن ہی قیامت کو برپا فرمائے گا۔
جس نے عاشورہ کے دن چار رکعت نماز اس ترکیب سے پڑھی کہ ہر رکعت میں ایک بار سورۃ فاتحہ کے بعد پچاس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھی تو اس کے پچاس برس قبل اور پچاس برس آئندہ کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
یکم محرم الحرام کو دن یا رات یعنی چوبیس گھنٹوں میں جس وقت بھی کوئی بھی زن و مرد اس دعا کو پڑھے گا تو وہ پورا میں سال شیطان کے مکر و فریب سے محفوظ و مامون رہے گا اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے دو فرشتےاس کی حفاظت پر پورے سال کے لئے مامور ہو جائیں گے۔ دعائے مذکور یہ ہے۔ اللَّهُمَّ أَنْتَ الأَبَدِيُّ الْقَدِيمُ وَهَذِهِ سَنَةٌ وَالعَوْنَ عَلَى هَذِهِ النَّفْسِ الإِمَارَةِ بِالسُّوءِ وَالاشْتِغَالَ بِمَا يُقَرِّبَنِي إِلَيْكَ يَا كَرِيمُ
راحت القلوب اور جواہر غیبی میں رقم ہے کہ جب محرم الحرام کا چاند دیکھ لے تو اسی رات کو دو رکعت نفل نماز اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھے۔ جب سلام پھیر لے تو اس جگہ پر بیٹھے ہوئے کم از کم ایک تسبیح سُبُوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمُلئِكَتِهِ پڑھے تو بے اندازہ ثواب بارگاہ خداوندی سے حاصل ہوگا۔
ایک دوسری روایت میں رکعتوں کی تعداد چھ آئی ہے اور ترکیب اس کی یوں بیان کی گئی ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد 10 مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔ ایسا عمل کرنے والے کو اللہ کریم جنت الفردوس میں دو ہزار محلات عنایت فرمائے گا اور ہر محل کے ہزار دروازے یا قوت کے ہوں گے اور ہر دروازہ پر ایک تخت ہو گا اس کے علاوہ اس نماز ادا کرنے والے کی چھ ہزار بلائیں دور کی جائیں گی اور چھ ہزار نیکیاں اس کو دے دی جائیںگی
راحت القلوب اور جواہر غیبی میں درج ہے کہ جو بھی مرد یا زن یکم محرم الحرام کے دن دو رکعتیں نفل نماز کی نیت سے اس طرح پڑھے کہ سورہ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر درج ذیل دعا کو بھی پڑھے تو اللہ کریم اس کے کاروبار کی حفاظت کے لئے دو فرشتوں کو مامور کر دے گا جو پورا سال اس کے ساتھ رہتے ہیں۔ دعائے مذکور یہ ہے:
اللّٰهُمَّ أَنتَ اللهُ الابَدُ القَدِيمُ هَذِهِ سَنَةٌ جَدِيدَةً أَسْأَلُكَ فِيهَا الْعِصْمَةَ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ وَالْامَانَ مِنَ السُّلْطَانِ الْجَابِرِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شُرِّ وَمِنَ الْبَلَا وَالْأَفَاتِ وَاسْئلْكَ الْعَوْنَ وَالْعَدُلَ عَلَى هَذِهِ النَّفْسِ الْامَّارَةِ بِالسُّوْءِ وَالاشْتِغَالَ بِمَا يُقَرِبَنِي إِلَيْكَ يَابَرُ يَا رَؤُهُ يَا رَحِيمُ يَا ذَ الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
غنیۃ الطالبین اور جو ہر غیبی میں درج ہے کہ عاشورہ کی رات کو جو شخص یا خاتون چار رکعتیں نفل نماز کی اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پچاس بار سورہ اخلاص پڑھے تو اس کے پچاس برس کے گناہ گذشتہ اور پچاس برس کے آئندہ کے معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
دوسری روایت یوں ہے کہ اس رات میں دو رکعتیں نماز نفل کے قبر کی تاریکی کے خاتمہ کے لئے پڑھے۔ ترکیب اس کی یوں ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سوره اخلاص پڑھے۔ ایسا کرنے والے مرد و زن کی قبر بحکم خداوندی تا قیامت روشن و منو رہے گی۔
رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی بھی عاشورہ محرم کے روزچار رکعتیں اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھے تو اللہ کریم اس کے پچاس برس کے برابر گناہ معاف فرما کر اس کے لئے نورانی منبر بنائے گا
اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو عبادات میں اخلاص پیدا کرنے کی توفیق جلیل عطا فرمائے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔