سوال:۔
زید کےمنہ سےبدبو آتی ہے اور زید ماسٹر بھی ہےاوروہ ٹی بی کے مرض میں بھی مبتلا ہے جس کی وجہ سے کھانسی بہت آتی ہے قرآت پڑھنے میں الفاظ کی ادائیگی نہیں ہوتی اور زید پر زکوۃ فرض ہے لیکن جب دینے کا وقت آتا ہے تو بیوی کو مالک بنا دیتا ہے اور سال گزرنے سے پہلے ہیوی پھر شوہر کو مالک بنادیتی ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھناجائز ہے یا نہیں ۔
الجواب:۔
جس زید میں مذکورہ بالا باتیں پائی جاتی ہیں اس کے پچھے نمازپڑھناجائزنہیں۔بلکہ اگر زید کے منہ کی بدبو اس درجہ ہوکہ جس سےنمازیوں کو ایذا پہنچتی ہوتو اسے شخص کو مسجد میں آنے سے بھی روکا جائے گا ردالمحتار میں ہےالحق بعضهم بذلك من بفيه بخر۔
اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں،جس کے بدن میں بدبو ہو کہ اس سے نمازیوں کو ایذا ہو مثلاً معاذ اللہ گندہ دہن یا گندہ بغل ہو اسے مسجد میں نہ آنے دیاجائے انتہی ملحضاً ( فتاوی رضویہ جلد سوم ص181)
مگرماسٹر ہونامانع امامت نہیں جب کہ مشتہاۃ لڑکیوں کو بے پردہ پڑھاتا ہو اس طرح ٹی بی کامریض ہونابھی مانع جواز امامت نہیں لیکن اگر اس کے سبب قرآت صحیح نہ کر پاتا ہو تو صحیح قرات کرنے والوں کی نماز اسکے پیچھے نہ ہوگی اور زکوۃ سے بچنے کے لئے حیلہ مذکور کرناجائز نہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت علامہ ابوبکر بن محمد حدایمینی رحمتہ اللہ تعالی تحریر فرماتےہیں۔
اختلفوا في الحيلة لاسقاط الزکاۃ فاجازها ابو یوسف وکر هہا محمد والفتوى على قول محمدجوہرہ نیرہ ص285)اور علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں۔ قال ابو یوسف لایكره لانه امتناع عن الوجوب لا لابطال حق الغير.وفي المحيط انه الاصح وقال محمد يكرہ واختاره الشيخ حميد الدين الضرير لان فيه اضرارا بالفقراء وابطال حقهم مالا(الى ان قال) وقيل الفتوى في الشفعة على قول ابى يوسف وفى الزكاة على قول محمد هذا تفصيل حسن (رد المحتار جلد دوم ص21)اور الاشباہ والنظائرص 407میں ہے اختلفوا في الكراهة ومشايخنا رحمهم الله تعالى اخذوا بقول محمدرحمه الله تعالى دفعا للضرر عن الفقراء .
بحوالہ: فتاوی فیض الرسول
ص:261 جلد 1