عملیات

مذہبی تہواروں کی خوشی میں فائرنگ

سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر پروگرام ہوتے ہیں ، ہمارے محلے کے لوگ بھی ہر سال یکم ربیع الاول شریف سے لیکر گیارہ ربیع الاوّل شریف تک ہر رات تقاریر اور نعت شریف کا پروگرام کرتے ہیں اور بارہ ربیع انتقال کو صبح فائرنگ کا پروگرام ہوتا ہے جس میں لا کے ہر طرح کا اسلحہ چلاتے ہیں۔ یہ فائرنگ مسجد سے متصل ہوتی ہے ۔
لہذا گزارش یہ ہے کہ ازروئے شرح شریف بیان فرمائیں کہ اس فائرنگ کا کیا حکم ہے ؟
ان لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ خوشی میں سب جائز ہے۔
الجواب
کسی بھی موقع پر اس طرح فعل یعنی فائرنگ کرنا۔ انتہائی قبیح ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مال کا ضیاع بھی ہے اور ربیع الاول شریف کے موقع پر اس کا ارتکاب گناہ کا باعث ہے۔ لوگوں کا کہنا غلط اور شریعت پر بہتان ہے۔ ایسا کہنے والوں کو توبہ کرنی چاہیے اور خلاف شرع کاموں سے گریز کرنا چاہے۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر77