اسلام اور عملیات

مسجد میں عملیات کرنا کیسا

سوال: محبت یا نفرت پیدا کرنے والے وظائف مسجد میں پڑھے جائیں یا خارج ؟ بعض کہتے ہیں مسجد میں پڑھنے سے عبادت میں شمار ہوتے ہیں؟

جواب : اعمال مسجد و خارج مسجد دونوں جگہ جائز ہیں جبکہ اس کے لئے مسجد کی جگہ نہ رو کے کہ یہ جائز نہیں اور وہ عمل بھی جائز ہو اور اس سے مقصود بھی امر جائز ہو اور اگر عمل اصلا یا قصد ا نا جائز ہو تو مسجد میں اور بھی سخت تر حکم رکھے گا مثلا زن وشو ( میاں بیوی) میں بغض پیدا کرنا اس کے لئے عمل حرام ہے تو اسے مسجد میں پڑھنا حرام تر ہوگا، یوں ہی  اعمال سفلیہ کہ اصل میں حرام ہیں مقصود محمود کے لئے بھی مسجد میں حرام تر ہوں گے پھر جو جائز عمل جائز نیت سے ہے اس میں حالتیں دو ہیں: ایک :اہل علم کی کہ وہ اسماء الہیہ سے توسل اور اپنے جائز مقصد کے لئے اللہ عزو جل کی طرف تضرع کرتے ہیں یہ دعا ہے اور دعا مغز عبادت ہے مسجد میں ہو خواہ دوسری جگہ ۔

دوم: عوام نا فہم کہ ان کا مطمح نظر اپنا مطلب دنیوی ہوتا ہے اور عمل کو نہ بطور دعا بلکہ بطور تد بیر بجالاتے ہیں ولہذا حب اثر نہ دیکھیں اس سے بے اعتقاد ہو جاتے ہیں اگر دعا سمجھتے بے اعتقادی کے کیا معنی تھے کہ حاکم پر حکم کس کا ، ایسے اعمال نہ مسجد میں عبادت ہو سکتے ہیں نہ غیر میں بلکہ جب کسی دنیوی مطلب کے لئے ہوں مسجد میں نہ پڑھنا چاہئے:

اس لئے کہ مساجد اس کام کےلئے نہیں بنائی گئیں۔

(صحیح مسلم، ج 1 ص 23 قدیمی کتب خانہ، کراچی : سنن ابن ماجہ ص 56، ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی  فتاوی

رضویہ ج 23 ،ص 398 رضا فاؤنڈیشن، لاہور