بعض لوگ اچانک اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں گھر میں کسی کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مرنے والے کے پاس کیا تھا اور وہ کہاں ہے۔ ایسی صورت میں مرنے والے کے علاوہ کوئی اور دوسرا اس بابت نہیں بتا سکتا لہذا چاہئے که بعد از نماز عشاء ہونے سے پہلے اس اسم پاک یا کمیت کو 707 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے اور دو نفل استخارے کے ادا کرے اس عمل کی مدت گیارہ دن ہے.اول تو دوسرے یا تیسرے دن مرنے والے سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ اور تمام تفصیلات کا پتہ چل جاتا ہے وگرنہ گیارہویں دن ملاقات ہونا لازم ہے۔ چونکہ مرنے والے کا وجود نہیں ہوتا لہذا کسی کی بات بھی کوئی دوسرا ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتا ۔ چنانچہ جب مرنے والے سے بات ہو تو کوئی ایسی چیز یا بات پوچھ لی جائے جو صرف مرنے والا یا دوسرا فریق جانتا ہو۔ جسے جھٹلایا نہ جا سکتا ہو۔ اس وظیفے پر بہت سارے عامل حضرات نے اعتراض کیا اور اسے ناممکن بھی قرار دیا لیکن میرے نانا حضور پیر فضل شاہ قادری قلندری فرماتے ہیں کہ عمل کرنے سے پہلے یقین اور بے یقینی کی باتیں کرنا سب سے بڑی بے وقوفی ہے۔ اگر عمل کرنے کے بعد جواب نہ آئے تو یقیناً اعتراض کیا جا سکتا ہے مگر عمل کرنا تو شرط ہے۔ پھر فرمانے لگے کہ میں یہ بھی نہیں کہوں گا کہ تمہارے عمل میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔ جو شخص اس عمل کو گیارہ دن کرے گا اس کی مرنے والے سے ضرور ملاقات ہوگی اور اس سے اس کے مال و اسباب کا علم ہو جائے گا جو اس کے یتیم بچوں کی امانت ہے۔ یتیم بچوں اور بیوہ عورتوں سے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی محبت فرماتے تھے اور میں نے یہ عمل اسی محبت کے پیش نظر لکھا اور خود کئی دفعہ کیا ہے تا کہ حقدار کو اس کا حق مل جائے اس کے علاوہ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ میرے والد جو قتل ہو گیا ہے وہ اپنے قاتل کا نام بتادے کیونکہ اس کا قاتل غائب ہے تو ایسا اس عمل سے نہ ہو گا یہ عمل صرف یتیم بچوں اور بیوہ عورت کے حقوق کیلئے کیا جاتا ہے۔
مرے ہوئے اشخاص سے باتیں کرنے کا عمل
02
Nov