ایمان و کفر کا بیان

شریت و ریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاؤ​

:سوال

عمروکی داڑھی حد شرع سے کم ہونے کی بنا پر زید نے عمرو کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ تمہاری داڑھی حد شہرت سے کم ہے اگر رکھنی ہے تو شریعت کے مطابق رکھو اور اس میں کانٹ چھانٹ نہ کرو

  اس پر عمرو نے کہا شریت و ریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاؤ

 اس جواب پر غصہ ہو کہ زید نے کہا تو پھر یہ تھاری داڑھی داڑھی ہی نہیں ہے جتنی بڑی تمھاری داڑھی ہے اس سے کہیں بڑے تو میرے موئے زیر ناف ہیں ، دریافت طلب یہ امر ہے کہ عمرو کا جواب اور پھر زید کا جواب الجواب کس حد تک درست یا نا درست ہے؟ 

:جواب

شریعت و ریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاؤ یہ کہنا کفر ہے

کہ اس میں شریعت مطہرہ کی توہین کے ساتھ مسائل شرعیہ سے انکار بھی ہے اور یہ دونوں باتیں کفر ہیں. جیسا کہ

 صدرالشریعہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ شرع کی توہین کرنا مثلا کہے کہ میں شرع ورع نہیں جانتا کفر ہے

 (بہار شریعت حصہ نہم ص172 )

 اور اعلحضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص مسائل شرعیہ کے مقابلے میں کہے کہ وہ مسائل شرعیہ کو نہیں مانتا وہ اسلام سے خارج ہو گیا۔ 

(فتاوی رضویہ جلد ششم517) 

لہذا عمرو توبہ و تجدید ایمان کرے ۔ اوربیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔ اور زید نے چونکہ عمرو کے کلمات کفریہ سن کر اس کی داڑھی کے بارے میں الفاظ مذکورہ کہا اس لئے اس پر کوئی جرم عائمہ نہیں کہ عند الشرع کافر کی داڑھی قابل عزت نہیں۔

بحوالہ:-فتاوی فیض رسول