باب الصلوۃ, مسجد کا بیان

خطبہ کی اذان مسجد کے اندر پڑھی جائے یا باہر

خطبہ کی اذان مسجد کے اندر پڑھی جائے یا باہر​

مسئلہ:خطبہ کی اذان مسجد کے اندر پڑھی جائے یا باہر؟ فتاوی عالمگیری مترجم اردو جلد اول باب جمعہ میں ہے کہ خطیب جب منبر پر بیٹھے تو اس کے سامنے اذان دی جائے اس عبارت کا کیا مطلب ہے ؟

الجواب: جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے خارج مسجد ہی ہونی چاہئے داخل مسجداذان پڑھنا مکروہ و منع اور بدعت سیئہ ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں جمعہ کی یہ اذان مسجد کے باہر دروازہ ہی پر ہوا کرتی تھی جیسا کہ ابو داؤد شریف کی حدیث میں بالتصریح مذکور ہے۔اورفتاوی عالمگیری اردو میں جو خطیب کے سامنے کا لفظ ہے وہ عربی لفظ بین یدیہ کا ترجمہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اذان مسجد کے اندر پڑھی جائے بلکہ مطلب یہ ہے کہ خطیب کے سامنے مسجد کے باہر بھی جائےجیسا کہ حدیث شریف سے ظاہر ہے بلکہ خود فتاوی عالمگیری میں مسجد کے اندر اذان پڑھنے کو ممنوع قرار دیا ہےجیسا کہ جلد اول مصری ص 55میں ہے لا يؤذن فى المسجد والله تعالى اعلم۔

بحوالہ:فتاوی فیض الرسول

ص:224