1)-کیا یزید جنتی ہو سکتا ہے ؟
(2) امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے قتل کی بنا پر یزید گنہ گار ہو ا کہ نہیں ؟
(3) کیا یزید بن معاویہ کو برا کہنا جائز ہے؟
(4) یزید کی موت حالت کفر پر ہوئی یا حالت ایمان پر ؟
(5)یزید کے بارے میں اور پوری پوری روشنی ڈالۓ ؟
الجواب
(1) بعض آئمہ کےنز دیک جنتی ہو سکتا ہے اور بعض کے نزدیک نہیں ہو سکتا
(2) امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے قتل کی بنا پر یزید پلید سخت گنہ گار ، حق العبد میں گرفتار لائق عذاب قہار اور مستحق عذاب نار ہوا۔
(3)، بے شک یزید خبیث کو برا کہنا جائز ہے۔
(4) اگر کفر سرزد ہو تو غرغرہ کے وقت تک توبہ مقبول ہے اور آدمی زندگی بھر مسلمان ہو تو موت سے پہلے کفر میں مبتلا ہو سکتا ہے تو یزیدکی موت حالت کفر پر ہوئی یا حالت ایمان پر اسے اللہ و رسول ہی جانتے ہیں صلے اللہ تعالی علیہ وسلم
(5) یزید کے بارے میں اعلحضرت پیشوائے اہلسنت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ یزید پلید عليه ما يستحقه من العزيز المجيد قطعا يقينا باجماع اہلسنت فاسق و فاجر علی الکبائر تھا۔ اس قدر پرائمہ اہلسنت کا اطباق واتفاق ہے صرف اسکی تکفیر و لعن میں اختلاف فرمایا امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے اتباع وموافقین اسے کافر کہتے اور بہ تخصیص نام اس پر لعن کرتے ہیں۔اور اس آیت کریمہ سے اس پر سند لاتے ہیں.
.پارہ 26 حم سورہ محمد ۔آیت نمبر 22۔23۔24۔فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ(22)
ترجمه کنزالایمان
تو کیا تمہارے یہ لچھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنے رشتے کاٹ دو۔
۔اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ(23)اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا(24)
ترجمه کنزالایمان
یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور اُنہیں حق سے بہرا کردیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۔ تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں یا بعضے دلوں پر اُن کے قفل لگے ہیں ۔
شک نہیں کہ یزید نے والی ملک ہو کر زمین میں فساد پھیلایا حرمین طیبین وخود کعبه معظمه و روضہ طیبہ کی سخت بے حرمتیاں کیں ٫مسجد کریم میں گھوڑے باندھے ان کی لید اور پیشاب منبر اطہر پر پڑے تین دن مسجد نبوی صلے اللہ تعالی علیہ وسلم بے اذان و نماز رہی۔
مکہ و مدینہ وحجازمیں ہزاروں صحابہ و تابعین بے گناہ شہید کئے کعبہ معظمہ پر پھتر پھینکے غلاف کعبہ شریف پھاڑا اور جلایا،
مدینہ طیبہ کی پاک دامن پارسائیں تین شبانہ روز اپنے خبیث لشکر پر حلال کر دیں۔ رسول اللہ صلے اللہ تعالی علیہ وسلم کے جگر پارے کو تین دن بے آب و دانہ رکھ کرمع ہمراہیوں کے تیغ ظلم سے پیاسا ذبح کیا مصطفے صلے اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے گود کے پالے ہوئے تن نازنین پر بعد شہادت گھوڑے دوڑائے گئے کہ تمام استخوان مبارک چور ہو گئے۔
سر انور کہ محمد صلی الہ تعالیٰ علیہ وسلم کا بوسہ گاہ تھا کاٹ کر نیزہ پر چڑھایا اور منزلوں پھرایا ، حرم محترم مخدرات مشکوئے رسالت قید کئے گئے اور بے حرمتی کے ساتھ اس خبیث کے دربار میں لائے گئے اس سے بڑھ کر قطع رحم اور زمین میں فساد کیا ہوگا۔ملعون ہے وہ جو ان ملعون حرکات کو فسق و فجور نہ جانے قرآن عظیم میں صراحتہ اس پر لعنهم الله فر مایالہذا امام احمد اور ان کے موافقین اس پر لعنت فرماتے ہیں ۔
اور ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالے عنہ لعن و تکفیرسے احتیاطا سکوت کہ اس فسق و فجور تواتر ہیں کفر تواتر نہیں اور بحال احتمال نسبت کبیرہ بھی جائز نہیں نہ کہ تکفیر اور امثال وعیدات مشروط بعدم توبہ ہیں۔ اور توبہ تادم غرغرہ مقبول ہے اور اس کا عدم پر جزم نہیں اور یہ ہی احوط و اسلم ہے
وهو تعالى اعلم بالصواب
بحوالہ:- فتوی فیض رسول
ص-125