سوال:- مسجد میں ایک امام ہیں جو پانچ وقت نماز پڑھاتے ہیں اور محلہ کے تمام کاموں کو بھی کرتے ہیں۔پھر کاروبار میں بھی لگے ہیں۔اور ایک دوکان بھی کر ڈالےہیں روزانہ دوکان میں بیٹھتے ہیں۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ تجارت میں جھوٹ بولا جاتا ہے کیا ان کے پیچھے نماز جائز ہے؟حضور والا سے دست بستہ گزارش ہے کہ بہت جلد جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب
:امام مذکور اگر صحیح العقيده،صحیح الطهارة اورصحیح القراة ہو تو تجارت مانع امامت نہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔اور یہ خیال کہ تجارت میں جھوٹ بولا جاتا ہے غلط ہے۔ بے شمار مسلمان جنھیں اللہ و رسول جل جلالہ وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ناراضگی کا خوف ہے۔اور اپنی عاقبت کے خراب ہونے کا ڈر ہے وہ بغیر جھوٹ بولے ہوئے تجارت کرتے ہیں۔لھذا تاوقتیکہ امام کا
جھوٹ بول کر تجارت کرنا ثابت نہ ہو جائے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔ بشرطیکہ اس میں کوئی اور دوسری شرعی خرابی نہ ہو۔و ھو تعالى و رسوله الاعلى اعلم جل مجدہ وصلى الله تعالى عليه وسلم.
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:334

Shopping cart
Facebook Instagram YouTube Pinterest