الحشر کے معنی اکٹھا کرنا ہے یا کسی گروہ کو ایک جگہ سے نکال کر دوسری جگہ جمع کرنا ہے یعنی جلا وطنی ان لوگوں کا پہلا حشر ہے۔
الحشر قیامت کے دن ہوگا۔ ایک قبیلہ مدینہ میں صاحب اقتدار و ثروت تھا وہ مضبوط قلعہ والے تھے۔ مضبوط قلعہ قبیلہ بنی نضیر کا تھاوہ خیبر کی طرف چلے گئے تھے اور قیامت کے دن اولین و آخرین اکٹھے ہوں گے کیونکہ اس سورۃ میں اس خاص قبیلے کا ذکر ہے اس لیے اس سورۃ کا نام المحشر رکھا گیا۔
- امام جعفر صادق نے فرمایا اگر سُورَةُ الْحَشْرِ چینی کے سفید برتن پر لکھ کر بارش کے پانی میں گھول کر یہ پانی ایسے شخص کو پلائیں جو بھول جاتا ہوتو وہ آئندہ نہیں بھولے گا اس کا ذہن مضبوط ہوگا۔
اگر کوئی شخص سُورَةُ الْحَشْرِ لکھ کر اپنے پاس رکھے گاوہ جس کام کیلئے جائے گا کامیاب ہوگا اور اسے فتح نصیب ہوگی بشر طیکہ وہ برا کام نہ ہو نیک کام ہو اور وہ تو نگر ہو گا۔
اس کا نقش لکھ کر اپنے پاس رکھے اس پر مہربان رہے گا اور اس پر سختی نہیں کرے گا اور وہ مصیبتوں سے محفوظ رہے گا۔