الدخان کا معنی دھواں ہے اس سورۃ میں ذکر ہوا ہے کہ اچھا انتظار کرو اس دن کا جب آسمان دھواں لیے ہوئے آئے گا
اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک ہے۔ بعض نے اس دھواں کو قیامت کی نشانیوں سے بیان کیا ہے اور اسے تمہید سمجھا ہے اور کچھ نے کہا قیامت کے وقت عذاب کے طور پر دھواں ظاہر ہوگا جو منافقین کی آنکھوں اور کانوں کو بھر دے گا۔
بعض اس بات کا انجام طے شدہ سمجھتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ کی دعوت کو جھٹلانے والے اور ان سے منہ موڑنے کی وجہ سے قحط سالی اور تنگدستی نے ایسا کر دیا کہ لوگ جب اپنی کمزور آنکھوں سے آسمان کو دیکھتے تھے تو اسےدھوئیں سے بھرا ہوا پاتے تھے۔
بعض نے کہا کہ قیامت کے دن یہ بے ہوش ہوں گے اور ان کے نتھنوں، کانوں اور بدن کے سوراخوں سے دھواں نکلے گا۔ یہ واقعہ اس سورۃ میں خوف دلانے کیلئے بیان ہوا ہے اس لیئے اس سورۃ کا نام الدخان رکھا گیا۔
اگر کوئی سُورَةُ الدُّخَانِ لکھ کر اپنے پاس رکھے گا تو وہ (شیطان کے مکر )سے محفوظ رہے گا۔
اگر کوئی سُورَةُ الدُّخان لکھ کر سرہانے رکھے گا اچھے خواب دیکھے گا رات کے( مصائب سے پر امن )رہے گا۔
اگر کوئی سُورَةُ الدُّخان لکھ کر پانی میں گھول کر پیئے گا تو( درد شقیقہ) والا مریض اس سے نجات پائے گا۔