ٹیلی پیتھی

کشف

کشف

روحیت کے ماہرین کے نزدیک “کشف“اس صلاحیت کو کہتے ہیں جس کی بنا پر مستقبل میں پیش ہو نیوالی کسی واقع کا انکشاف خود بخود ذہن پر ہو جاتا ہے یا کوئی خاص واقعہ کہیں دور فاصلے پر ہو رہا ہے مگر ذہن کو اس کا علم بھی حیرت انگیز طور پر ہو جاتا ہےجب آپ خالی الذہین ہو کر یعنی اپنے اندر سے ہر قسم کے خیالات نکال کر کسی خاص چیز کی طرف اپنی پوری توجہ لگا کر اس کا تصور قائم کرتے ہیں تو آہستہ آہستہ آپ کا تعلق شعور سے ختم ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال کو ما ہرین نفسیات ڈس ایسوسی ایشین آف کانشنس کہتے ہیں ۔

اس طرح جب منظم خیالات کا سلسلہ ہائے ربط منقطع ہو جاتا ہے تو بے خودی کا عالم طاری ہو جاتا ہے۔ ایسی ہی حالت میں کسی بھی لمحے انسانی ذہن اچانک کائناتی شعور کے مطلق سے اپنے شعور کا رابطہ قائم کر کے زمان ومکان کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔
ماہرین نفسیات انسان کی اس بے خودی کی کیفیت کو جب وہ زمان و مکان کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ شعور بر تر سے رابطہ قائم کرنے کا بہترین ذریعہ قرار دیتے ہیں ۔

صوفیائے کرام کے نزدیک یہ مراقبہ کی پہلی منزل ہے اسی عالم میں کشف کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور آنکھوں کے سامنے مطلوبہ تصویریں گھومنے لگتی ہیں اور غیبی آواز بھی سنائی دینے لگتی ہے