ابن قیم نے لکھا ہےجب بھی دم کرنے والے کی کیفیت نفس قوی ہوگی اتنا ہی تام مکمل ہوگا(زاد المعاد فصل )
قرآن مجید کے علاوہ کلمات سے دم کرنے کی اجازت
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مدینہ منورہ میں ایک ادمی تھا جس کی کنیت ابو مذکر تھی وہ بچھو کے کاٹے کا دم کرتا تھا اللہ تعالی اس دم سے لوگوں کو نفع دیتا تھا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے ابو مذکر تم کیا دم کرتے ہو مجھ پر پیش کرو اب مذکر نے دم سنایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں یہ قابل اعتماد کلمات ہیں جن سے حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام موذی جانوروں پر دم کیا کرتے تھے(نوادرالاصول باب فی اصل الادویہ)
شیر سے بچنے کے لیے دانیال علیہ السلام کا کے نام سے دم کرنا
امام ابوبکر بن سنی رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب۔ عمل الیوم واللیۃ میں فرماتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ارشاد فرمایا کہ جب تم کسی وادی میں ہو جس میں تمہیں شیر کا خوف ہو تو یوں کہنا اعوذ بدانیالوبلجبمن شرالاسد یعنی دانیال علیہ السلام اور ان کے کنواں کی پناہ لیتا ہوں شیر کے شر سے ( عمل الیوم اللیلۃ ،ج 1 ص 30)
علامہ کمال الدین دمیری رحمتہ اللہ علیہ اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد حضرت دانیال علیہ السلام نے کے نام سے تعویذ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں اس میں اس روایت کا اشارہ ہے جو امام بیہقی نے شعب میں نقل کیا کہ دانیال علیہ السلام کو کنویں میں ڈالا گیا اور ان پر درندوں کو چھوڑا گیا وہ اپ کے سامنے دم ہلانے لگے اور اپ کو چاٹنے لگے فرشتہ ایا اور کہنے لگا اے دانیال اپ نے فرمایا تم کون ؟ فرشتہ کہنے لگا آپ کے رب کا بھیجا ہوا ہوں اس نے مجھے کھانے کے ساتھ اپ کی طرف بھیجا ہے دانیال علیہ السلام نے کہا اللہ تعالی کے لیے تمام تعریفیں ہیں جو اپنے یاد کرنے والے کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑتا (حیاۃالحیون ج 1, ص 14)