سوال
نمازِ با جماعت کے بعد بلند آواز سے ذکر کرناکیسا؟۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم الجواب بعونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ۔ جماعت کے بعد ذکر بالجہر یعنی بلند آواز سے کلمہ و استغفار پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ
کسی نمازی کی نماز میں خلل پیدا نہ ہو ۔ اور کسی مریض یا سونے والے کو ایذا نہ ہو۔ جیسا کہ اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں۔ ذکر بالجہر جائز ہے جبکہ نہ ریا ہو ۔نہ کسی نمازی یا مریض یا سوتے کو ایذا۔ نہ کسی اور مصلحت شرعیہ کا خلاف،یونہی درود شریف جہرا جائز و مستحب ہے۔ (فتاوی رضویه ج 6 ص 234)
جو سنی حضرات جماعت کے بعد ذکر کرتے ہیں ان کو انہیں شرائط کے ساتھ بلند آواز کے ساتھ ذکر کی اجازت ہے۔
اور وہ ضرور ان شرائط کی رعایت کرتے ہوں گے اور جو سنی حضرات جماعت کے بعد بلند آواز سے کلمہ شریف نہیں پڑھتے یا ذکر بالجہر نہیں کرتے تو احتیاطا اس سے اجتناب کرتے ہیں تاکہ کسی نمازی کی نماز میں خلل پیدا نہ ہو لہذا دونوں کے افعال کو نیک نیتی پر ہی محمول کیا جائے گا۔
والله تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم۔فتاوی یورپ و برطانیہ ص175