سوال
امام صاحب نے ایک آیت کریمہ کو غلط پڑھ کر چھوڑ دیا پھر سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھیں اور آخرمیں سجدہ سہو کیا تو نماز ہوئی یا نہیں؟
الجواب
امام صاحب نے اگر ایسا غلط پڑھا کہ جس سے معنی فاسد ہو گئے تو اسے چھوڑ کر دوسری آیت کریمہ پڑھنے اور سجدہ سہو کرنے سے بھی نماز نہیں ہوئی۔
اور اگر معنی فاسد نہ ہوئے تھے تو سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں۔
لیکن جس مقتدی کی کچھ رکعتیں چھوٹ گئی تھیں اگر وہ امام کے ساتھ سجدہ سہو میں شریک رہا تو فعل لغو کی اتباع میں اس کی نماز باطل ہوگئی
فتاوی قاضی خاں میں ہے ۔
اذا ظن الامام ان عليه سهوا فسجد للسهو وتابعه المسبوق في ذلك ثم علم ان الامام
لم يكن عليه سهوا الاشهر ان صلاته تفسده
و هو تعالى اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
صفحہ:352 جلد 1۔مکتبہ شبیر بردارز
قرآت میں غلطی اور دوسرے مقام کی طرف جانا۔
07
Jan