مسئلہ:زید صاحب نصاب ہوتے ہوئے زکاۃوصدقہ فطر لےرہا ہے
اور ایک مسجد میں امامت بھی کررہا ہے
اور داڑھی بھی منڈواتا ہے
اور زید کی بیوی دوکان پر بیٹھ کر سر بازار خرید وفروخت بھی کرتی ہے۔
کیاایسی صورت میں زید کی امامت قابل قبول ہے؟
الجواب:
1۔۔ امام ہو یا غیر امام جو صاحب نصاب ہو اسے زکاۃ وصدقہ فطر لینا حرام وناجائز ہےاورجو لوگ جان بوجھ کر ایسے شخص کو زکاۃوفطرہ دیں گے ان کی زکاۃوفطرہ ادانہ ہوگا۔
جیسا کہ اعلیحضرت امام احمدرضا خان بریلوی علیہ الرحمہ تحریرفرماتےہیں کہ۔
صاحب نصاب کو اگرچہ امام مسجدہوکوئی صدقہ واجبه مثل زكاةياصدقات عید الفطر یاکفارات جائز نہیں حرام ہے اور اس کو دینے سے وہ زکاۃ و صدقۂ فطر ادانہ ہوں گے
(فتاوی رضویہ جلد چہارم ص493)
2۔اور داڑھی منڈانا حرام ہے
جیسا که درمختارمع شامی جلد پنجم ص261 میں ہے
یحرم على الرجل قطع لحيته
،اور اشعتہ المعات جلد اول ص212 میں ہے “حلق کردن لحیه حرام ست”
یعنی داڑھی منڈانا حرام-
بہار شریعت حصہ شانزدہم ص197میں ہے کہ”داڑھی بڑھانا سنن انبیائے سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے”،
3۔اورسربازار خریدو فروخت کرنےمیں اگر عورت کے کپڑے خلاف شرح ہوتے ہیں مثلا باریک کے بدن چمکے یا اوچھے کہ ستر عورت نہ کریں جیسے چھوٹی قمیض یا بلاؤز کہ گٹوں کے اوپر ہاتھ یا پیٹ کھلا ہو بے طریقہ سے اوڑھے پہنے جیسے دوپٹہ سر سے ڈھلکا یا کچھ حصہ بالوں کا کھلا یا زرق برق پوشاک جس پر نگاہ پڑے اور احتمال فتنہ ہو یا اس کی چال ڈھال بول چال میں آثار بد وضع پائے جائیں اور شوہر ان باتوں پر مطلع ہو کر باوصف قدرت بندوبست نہ کرے تو وہ دیوث ہے
4۔لہذا شخص مذکورمیں اگریہ باتیں پائی جاتی ہیں جوسوال میں مذکور ہیں تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں کہ وہ فاسق ہے
حضرت علامہ ابراہیم حلبی رحمتہ اللہ تعالی علیہ تحریرفرماتے ہیں۔
لو قدموا فاسقا ياثمون بناءعلى ان الكراهة تقديمه كراهة تحريم لعدم اعتنائه باموردينه وتساهله في الاتيان بلوازمه فلا يبعدمنه اخلال ببعض شروط الصلاۃ وفعل ماینا فیھا بل ھو الغائب بالنظر الی فسقه(غنیہ ص429)
وھو تعالی اعلم۔
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول
ص:269
وهو تعالى أعلم.