سوال۔۔۔
زید نے بلا جبر و اکراہ راضی برضا نسبندی کرا لیا اب از روئے شرع اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا ناجائز؟
ایک نام نہاد مولوی نے کہا کہ اگر زید نے اس گناہ سے نادم ہوکر علی الاعلان عام مجلس میں اللہ تعالی سےتوبہ واستغفتار کر لیا تواب زیدکے پیچھے نماز درست اورجائز ہے۔تو کیا مولوی مذکور کا یہ کہنا صحیح ہے ۔مفصل جواب سے نوازیں۔
کچھ پیر اورمولوی صاحبان کہتے ہیں کہ اس کی توبہ اب قبول ہی نہ ہوگی ۔
الجواب۔۔۔
چوری، شراب نوشی، زنا کاری، اور سود خوری بلکہ کفرو شرک جیسے گناہ عظیم جب توبہ سے معاف ہو جاتے ہیں تو نسبندی کا گناہ بھی توبہ سے معاف ہوجائے گا
قال الله تبارك وتعالى في القران المجيد.
إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَبِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّاتِهِمْ حَسَنَتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا °۔
وَمَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ° (پارہ 19 وقال الذين سورة الفرقان آیت نمبر 70۔71)
اورحدیث شریف میں ہے.
التائب مِنَ الذَّنْبِ كَمَن لا ذَنْبَ لَهُ۔
لہذا نسبندی کرانے والا اگر علانیہ توبه واستغفار کرلے تو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں کوئی اور شرعی خرابی نہ ہو.
وھو تعالی اعلم
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول
ص:276