مسئله:۔
زیدجو کہ مسجد کا امام ہے وہ ایک غیرمحرم عورت ہندہ کے ساتھ تنہائی میں کھلم کھلا اٹھتا بیٹھتا ہےاور اپنی بیوی کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آکر اپنی کم سن بچیوں کو چھین کر ایک غیر محرم مرد کے ساتھ اس کے لیے بھیج دیا ہے۔
زید نے آج تین سال سے اپنی بیوی کا حق جو کہ شریعت مطہرہ کا قائم کردہ ہےقطعی طور پر ادا نہیں کیا۔اور اس سے بولنا چالنا اس کے ساتھ اٹھا بیٹھنا بالکل ترک کر دیا ہے۔اج قریب 15 دن سے زید کی بیوی اپنے میکے مجبور ہو کر گئی ہےجب یہ معاملہ زید نے اپنی بیوی کےساتھ کیا تو اس کے والدین زید کے پاس ائے اور پوچھا کہ تم نے یہ کیا کیا اورتم یہ کیا کرتے ہو تو اس پر زید نے انھیں جواب دیا کہ وہ ہمارے مصرف کی نہیں۔
۔ہم اس کو نہیں رکھیں گے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں مجبور ہوکر اس کے والدین واپس چلے گئے یہ ہے زید امام کا کارنامہ لہذا ہم عوام الناس جو کہ امام کےمقتدی ہیں ایسی صورت میں ہم عوام الناس ایسےامام کے پیچھے نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں؟اگر پڑھیں تو نماز ہوگی یا نہیں ہوگی جو شریعت مطہرہ کاحکم ہے بیان فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔ اور ہم تمامی مسلمانوں کی رہبری فرمائیں۔
الجواب:
خدا تعالی نے بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم فرمایا ہے.
جیسا کہ پارہ چہارم رکوع 14 سورة النساء آیت 19 میں ہے
و عاشروھن بالمعروف۔
اور اپنی بیویوں سے کمسن بچیوں کا چھین لینا ظلم ہے
بہار شریعت حصہ ہشتم ص143میں ہے کہ لڑکی اس وقت تک پرورش میں رہے گی کہ حد شہوت کو پہنچ جائے اسکی مقدار نو برس کی عمر ہے۔
۔اور غیر محرم کے ساتھ تنہائی میں اٹھنا بیٹھناحرام ہے۔
ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ۔
حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ۔
لا يخلون رجل بامرأة الاكان ثالثهاالشيطان.
یعنی کوئی مردکسی اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہیں جمع ہوتا ہے لیکن اس حال میں کہ وہاں دو کےعلاوہ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔
اور الاشباہ والنظائرص288 میں ہے۔
الخلوة بالاجنبية حرام ۔
یعنی اجنبی عورت کےساتھ تنہائی حرام ہے.
لہٰذا شخص مذکور میں اگر واقعی وہ سب باتیں پائی جاتی ہیں جن کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو وہ مرتکب حرام ، فاسق اور ظالم ہے تاوقتیکہ توبہ نہ کرے اور ان باتوں سے باز نہ آئے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔اگر
پڑھیں گے تو نماز مکروہ تحريمی واجب الاعادہ ہوگی۔
وهو تعالى اعلم
بحوالہ: فتاوی فیض الرسول۔صفحہ 260 جلد 1