سوال
یہاں کچھ نام نہاد مولانا ایسے ہیں جو اپنے وطن سے بظاہر دین کا کام کرنے آئے ہیں لیکن حقیقت میں وہ صرف پیسہ کمانے آئے ہیں۔جائز و ناجائز اور حلال و حرام کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔بد مذہب ہو یا مرتد کوئی بھی انھیں نکاح پڑھانے کے لیے بلائے تو وہ بلا کھٹک نکاح پڑھا دیتے ہیں۔کسی محلہ میں اگر بدمذہب یا مرتد ہونے کے سبب نکاح پڑھانے سے کوئی امام انکار کر دیتا ہے ۔
تو یہ لوگ جا کر نکاح پڑھا دیتے ہیں۔ اگر کوئی ان کے اس فعل پر اعتراض کرتا ہے تو جواب دیتے ھیں کہ اس کا بد مذہب ہونا ہم کو معلوم نہ تھا۔حالانکہ جب دوسرے محلہ کے لوگ نکاح پڑھوانے کے لیے بلانے اتے ہیں تو انہیں اس محلے کے امام اور مولانا سے پوچھنا چاہیے کہ اپ نے نکاح کیوں نہیں پڑھایا؟
لیکن وہ کچھ نہیں پوچھتے۔بد مذہب ہو یا مرتد وہ سب کے ساتھ سنی لڑکی کا نکاح پڑھا دیتے ہیں۔ ان کا نظریہ ہے کہ پیسہ ملے چاہے جیسا ملے تو ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: اگر واقعی وہ لوگ ایسے ہی ہیں جیسا کہ سوال میں لکھا گیا ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ جب وہ حلال و حرام کی پروا نہیں کرتے اور مرتد کے ساتھ نکاح پڑھا کر زنا کا دروازہ کھولنے سے نہیں ڈرتے۔ تو وہ بغیر وضو اور غسل کے نماز بھی پڑھا سکتے ہیں ۔ ایسے لوگ سخت فاسق ہیں۔اور فاسق کے پیچھے نماز نا جائز ۔
کما صرح في الكتب الفقهية
.وهو تعالى اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:335

Shopping cart
Facebook Instagram YouTube Pinterest