امامت کا بیان, گناہ کبیرہ کا بیان

امام اگر گناہ سے توبہ کر لے

سوال۔۔

زید بکراور عمر تین بھائی ہیں اور تینوں نے بانٹ لیا ہے۔مگر ایک ہی مکان میں رہتے ہیں ایک ایک کمرہ اور تھوڑا تھوڑا برآمدہ ہر ایک کےحصہ میں ہے لیکن تینوں کا آنگن ایک ہی ہے کوئی دیوار یا ٹاٹی بیچ میں حائل نہیں اور نہ آپس میں کسی قسم کاجھگڑا فساد رہتا ہےتینوں میل جول سے رہتے ہیں زیدکی خالد سے بظاہر دوستی ہے خالد کو ساتھ لیکر اکثر اپنے گھر بیٹھا باتیں کیا کرتا ہےاورکبھی کبھی خالد بھی اس کے گھر زید کی غیر موجودگی چلا جاتا ہےاور بیٹھ جاتا ہے مگر تنہائی میں نہیں بیٹھتا ہے خالد عالم دین ہےاور امامت بھی کرتا ہے مگر گاؤں کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ خالد زید کے گھر جا کر زید کی غیر موجودگی میں بیٹھ جاتا ہےاس وجہ سے اس کے پچھے نماز پڑھنا درست نہیں ہے

 اور خالد کو کچھ لوگوں نے روکا کہ زید کے گھر مت جاؤ تو خالد نے کہا کہ اب نہیں جائیں گے اور نہیں جاتا ہے تو خالد کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں۔

الجواب۔۔۔

خالد اگر واقعی غیر محرم کے ساتھ تنہائی میں نہیں بیٹھتا تھا اور نہ اب بیٹھتا ہے بلکہ لوگوں کے روکنے پر زید کے گھر جانا بھی بند کردیا تو اس پر شرعاً کوئی جرم عائد نہیں ہوتا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ کوئی اور وجہ مانع امامت نہ ہو۔اور اگر خالد پر غیرمحرم کےساتھ تنہائی میں بیٹھنے کا جھوٹا الزام ہے توجھوٹا الزام لگانےوالے اور مومن پر بدگمانی کرنے والے گنہگار حق العبد میں گرفتار ہیں ان پر توبہ کرنااورخالد سے معافی مانگنا لازم ہے۔

 قال اللہ تعالیٰ۔

يايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوااجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ (پارہ 26 رکوع 14سورة الحجرات آیت نمبر 12) ۔

وهو تعالى اعلم.

بحوالہ:فتاوی فیض الرسول

ص: 260 جلد 1