اسلام اور عملیات

حضرت عبد اللہ قرشی رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے دم کرنا

علامہ دمیری رحمتہ اللہ علیہ نے بعض علماء سے نقل کیا جو زیادہ کھانا کھا لے اور اسےبد ہضمی کا خوف ہو تو وہ اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے تین بار یہ کہے الليلة ليلة عيدی یا قرشی و رضی الله عن سيدى أبی عبد الله القرشی تو کھانا اسے ضرر نہیں پہنچائے گا، یہ عجیب مجرب وظیفہ ہے۔ (حياة الحيون ، ج 2، ص 461 ، دار الكتب العلمية بيروت)۔

امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ تعالی علیہ اس عمل کو لکھنے کے بعد فرماتے ہیں یہ سیدی ابو عبد الله محمد بن احمد بن ابراہیم قریشی ہاشمی اکابر اولیاء مصر سے ہیں حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں سولہ سترہ برس کے تھے چھ ذی الحجہ 599 کو بیت المقدس میں انتقال فرمایا۔ اور اگر دن کا وقت ہو تو الليلة ليلة عیدی کی جگہ اليوم يوم عیدی کہے۔۔ 

امام ابن حجر مکی صواعق محرقہ میں نقل فرماتے ہیں:” جب امام علی رضا رضی اللہ تعالی عنہ نیشاپور میں تشریف لائے ، چہرہ مبارک کے سامنے ایک پردہ تھا ، حافظان حدیث امام ابوذراعہ رازی و امام محمد بن اسلم طوسی اور ان کے ساتھ بیشمار طالبان علم وحدیث حاضر خدمت انور ہوئے اور گڑ گڑا کر عرض کیا: اپنا جمال مبارک ہمیں دکھائیے اور اپنے آبائے کرام سے ایک حدیث ہمارے سامنے روایت فرمائیے ، امام نے سواری روکی اور غلاموں کو حکم فرمایا: پردہ ہٹالیں خلق خدا کی آنکھیں جمال مبارک کے دیدار سے ٹھنڈی ہو ئیں۔ دو گیسوشا نہ مبارک پر لٹک رہے تھے۔ پردہ ہٹتے ہی خلق خدا کی وہ حالت ہوئی کہ کوئی چلاتا ہے، کوئی روتا ہے، کوئی خاک پر لوٹتا ہے کوئی سواری مقدس کا سم چومتا ہے اتنے میں علماء نے آواز دی خاموش،سب لوگ خاموش ر ہے دونوں امام مذکور نے حضور سے کوئی حدیث روایت کرنے کو عرض کی حضور نے فرمایا :یعنی امام علی رضا امام موسیٰ کاظم سے وہ امام جعفر صادق سے ، وہ امام محمد باقر سے وہ امام زین العابدین سے ، وہ امام حسین سے، اور وہ علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت فرماتے ہیں کہ میرے پیارے میری آنکھوں کی ٹھنڈک رسول نے مجھ سے حدیث بیان فرمائی کہ ان سے جبریل نے عرض کی کہ میں نے اللہ عزوجل کو فرماتے سنا کہ لا الہ الا اللہ میرا قلعہ ہے تو جس نے اسے کہا وہ میرے قلعہ میں داخل ہوا، میرے عذاب سے امان میں رہا یہ حدیث روایت فرما کر حضور رواں ہوئے اور پردہ چھوڑ دیا گیا دوا توں والے جو ارشاد مبارک لکھ رہے تھے شمار کیے گئے بیس ہزار سے زاہد تھے (الصواعق المحرقہ ،الفضل الثالث ،ص 205 ،مطبوعہ مکتبہ مجیدیہ،ملتان)۔

امام احمد بن حنبل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا یہ مبارک سند اگر مجنون پر پڑھوں تو ضرور اسے جنون سے شفا ہو (الصواعق المحرقہ،الفصل الثالث فی الاحادیث الواردۃ فی بعض اہل البیت ،ص205،مطبوعہ مکتبہ مجددیہ ،ملتان)