سوال۔۔۔
اقامت کے وقت امام اور مقتدی سب بیٹھے رہتے ہیں اور حی علی الفلاح پر اٹھتے ہیں جس کا بعض لوگ انکار کرتے ہیں۔ ایک مفتی صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ شروع تکبیر میں کھڑا رہنا چاہئے ورنہ صفیں کسی طرح درست ہوں گی اور علی الفلاح پر کھڑا ہونا رواجی لکھا ہے ۔ تو صحیح مسئلہ کیا ہے بحوالہ تحریر فرمائیں۔
الجواب۔۔۔
اقامت کے وقت امام اور مقتدی سب کو بیٹھے رہنے کا حکم ہے۔ کھڑا رہنا مکروہ اور منع ہے پھر جب اقامت کہنے والا حی علی الفلاح پر پہونچے تو اٹھیں اور صفوں کو درست کریں جیسا کہ فقہائے کرام اور شارحین حدیث کے اقوال سے ثابت ہے ۔
فتاوی عالمگیری جلد اول مصری میں مضمرات سے ہے ۔
اذا دخل الرجل عند الاقامه يكره له الانتظار قائما ولكن يقعد ثم يقوم اذا بلغ المؤذن قوله حي على الفلاح
اگر کوئی شخص تکبیر کے وقت آیا تو اسے کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے اور جب .مکبر حی علی الفلاح پر پہونچے تو اس وقت کھڑا ہو،
اور در مختار میں ہے . دخل المسجد والمؤذن يقيم قعد.“جو شخص تکبیر کہے جانے کے وقت مسجد میں آئے تو وہ بیٹھ جائے”
اسی عبارت کے تحت شامی جلد اول میں ہے.
. يكره له الانتظار قائما ولكن يقعد ثم يقوم اذا بلغ المؤذن حي على الفلاح”
یعنی ۔اس لئے کہ کھڑا ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے” پھر جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو اٹھے۔
اور مولوی عبد الحئی صاحب فرنگی محلی عمدة الرعایة حاشیہ شرح وقایہ جلد اول مجیدی ص 136 میں لکھتے ہیں”اذا دخل المسجد يقرا له الانتظار الصلاة قائما بل يجلس موضعا ثم يقوم عند حي على الفلاح .
ترجمه..جو شخص مسجد میں داخل ہو اسے کھڑے ہوکر نماز کا انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ وہ اسی جگہ بیٹھ جائے” پھر حی علی الفلاح کے وقت کھڑا ہو ۔
اور طحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح مطبوعه قسطنطنیه ص151 میں ہے .
اذا اخذ المؤذن في الاقامة ودخل رجل المسجد فانه يقعد ولا ينتظر قائما فانه مكروه كما في المضمرات قهستاني ويفهم منه كراهة القيام ابتداء الاقامة والناس عنه غافلون..
“مکبر جب اقامت کہنے لگےاور کوئی شخص مسجد میں آۓ تو وہ بیٹھ جاۓ کھڑے ہو کے انتظار نہ کرے اس لۓ کہ تکبیر کے وقت کھڑے رہنا مکروہ ہے جیسا کہ مضمرات قہستانی میں ہے ۔
اور اس حکم سے سمجھا جاتا ہے کہ شروع اقامت میں کھڑا ہونا مکروہ ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔لہذا جو لوگ مسجد میں موجود ہیں اقامت کے وقت بیٹھے رہیں اور جب مکبر حی علی الفلاح پر پہونچے تو اٹھیں اور یہی حکم امام کے لئے بھی ہے
جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد اول مصری میں ہے
يقوم الامام والقوم اذا قال المعوذن حي على الفلاح عند علمائناالثلاثه وهو الصحيح۔
“ترجمہ۔۔ علماۓ ثلاثہ حضرت امام اعظم، امام ابویوسف اور امام محمد رحمة الله تعالیٰ علیہم کے نزدیک امام و مقتدی اس وقت کھڑے ہوں جب اقامت کہنے والا۔ حی علی الفلاح کہے اور یہی صحیح ہے۔
اور درمختار مع شامی جلد اول ص 322 میں ہے.
والقيام للامام ومؤتم حين قيل حي على الفلاح.
” امام و مقتدی کا حی علی الفلاح کے وقت کھڑا ہونا سنت مستحبہ ہے۔
اور شرح وقایہ مجیدی جلد اول میں ہے”يقوم الامام والقوم عند حي على الصلاه.
ترجمه..امام و مقتدى حى على الصلوۃ کے وقت کھڑے ہوں۔
اور مراقی الفلاح میں ہے. .
قيام القوم والامام ان كان حاضرا بقرب المحراب حين قيل اي وقت قول المقيم حي على الفلاح.
“امام اگر محراب کے پاس حاضر ہو تو امام اور مقتدی کا مکبر کے حی علی الفلاح کہتے وقت کھڑا ہونا نماز کے آداب میں سے ہے۔
اور حدیث شریف کی مشہور کتاب موطا امام محمد باب تسویۃ الصف ص88 میں ہے .
قال محمد ينبغي للقوم اذا قال المؤذن حي على الفلاح ان يقيموا الى الصلاة فيصفواويسوا الصفوف
“محرر مذہب حنفی حضرت امام محمد شیبانی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ تکبیر کہنے والا جب حی علی الفلاح پر پہنچے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ نماز کے لیے کھڑے ہوں اور پھر صف بندی کرتے ہوے صفوں کو سیدھا کریں
اور قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی « ما لا بد منه ص 44 میں تحریر فرماتے ہیں {فارسی}. نزد حی علی الصلاۃ امام برخیزد” امام حی علی الفلاح کے وقت اٹھے ان تمام حوالہ جات سے واضح ہو گیا کہ امام و مقتدی جو لوگ مسجد میں موجود ہیں سب اقامت کے وقت بیٹھے رہیں جب مکبر حی علی الصلاه حی علی الفلاح پر پہونچے تو اٹھیں ۔ لہذا جس مفتی نے یہ فتویٰ دیا کہ شروع تکبیر میں کھڑا رہنا چاہئے اور یہ لکھا کہ حی علی الصلاة پر کھڑا ہونا رواجی ہے وہ نام کا مفتی ہے حقیقت میں مفتی نہیں ہےورنہ یہ مسلئہ جو کہ فقہ کی تمام کتابوں میں مذکور ہے اسے ضرور خبر ہوتی۔
دیو بندی جو عام طور پر اس مسئلے کی مخالفت کرتے ہیں ان کے پیشوا مولوی کرامت علی جونپوری نے اپنی کتاب مفتاح الجنہ ص33 پر لکھا ہے کہ جب اقامت میں حی علی الصلوۃ کہے تب امام اور سب لوگ کھڑے ہو جائیں یہاں تک کہ دیوبندیوں کی کتاب راہ نجات میں ہے کہ حی علی الصلاۃ کے وقت امام اٹھے۔ رہا یہ سوال کہ صفیں کب درست ہوں گی تو اس کا جواب حدیث شریف کی کتاب موطا امام محمد کے حوالہ میں اوپر گذرا کہ حی علی الصلاہ پر کھڑے ہونے کے بعد صفیں سیدھی کریں اس مسئلہ پر مزید حوالہ جاننے کے لئے ہمارا رسالہ محققانہ فیصلہ پڑھیں۔ ۔
وهو تعالیٰ اعلم
بحوالہ:-فتاوی فیض الرسول
ص:-200