طلاق کا بیان

حاملہ کو تین طلاقیں دی گئی تو بچے کے نان نفقہ کا کیا معاملہ ہوگا

مسئلہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مندرجہ ذیل مسائل میں۔ ، زید نے اپنی بیوی ہندہ جو کہ حاملہ ہے اس سے یوں کہا کہ نکل جا ہم تجھے طلاق دیتے ہیں ۔نکل جا ہم تجھے طلاق دیتے ہیں ۔نکل جا ہم تجھے طلاق دیتے ہیں۔

تو ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ ، طلاق پڑ جانے کی صورت میں زید ہندہ کے نان و نفقہ کا ذمہ دار کب تک ہے ؟ ، اگر زید نے ہندہ کا مہر نہ ادا کی ہو تو اسے کتنی مہر دینی واجب ہے ؟، ہندہ کے جہیز کا اور ان زیوروں کا جو کہ ہندہ کو میکے سے ملے ہیں شرعا حقدار کون ہے ؟ (۵) ہندہ حاملہ کو جب بچہ پیدا ہو گا تو اس کی پرورش کا خرچ کس پر ہے اور کب تک ہے ؟

 الجواب اللهم هداية الحق والصواب 

ہندہ پر طلاق مغلظہ واقع ہوئی۔

لان الطلاق قد بلغ الى النهاية. (۲) مطلقہ حاملہ کی عدت چونکہ تا وضع حمل ہے اس لئے زید کو ہندہ کا نان و نفقہ اس کے وضع حمل تک دینا پڑے گا۔

لان وضع الحمل حد انقطاع عدتھا۔

(۳)، زید پر پوری مہر دینی شرعا واجب ہے۔

لان المطلقة المدخولة بها تستحق المهر كله – (۴)

ان زیوروں اور جہیز کے سامان کی حقدار صرف ہندہ ہے۔ وہ بچہ کی پرورش کا خرچ شرعاً زید پر لازم ہے۔ اور اس کی پرورش کا حق ہندہ کو ہے۔ پرورش کی میعاد شریعت مطھرہ نے سات برس تک رکھی ہے یعنی زید کو اپنے بچے کی پرورش کا خرج سات برس تک دینا ہو گا لیکن اگر بچہ سات برس سے پہلے ہی اپنے آپ کھاتا پیتا پہنتا استنجاء کر لیتا ہے تو زید سات برس سے پہلے بھی وہ بچہ ہندہ سے لے سکتا ہے۔

فقط والله ورسوله اعلم اجل جلاله صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم –

فتاویٰ فیض رسول جلد دوم ص 115