حضرت طلق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ کا مکان جل گیا، فرمایا نہیں جلا۔ پھر دوسرے شخص نے یہی اطلاع دی تو فرمایا نہیں جلا۔ پھر تیسرے آدمی نے یہی خبر دی آپ نے فرمایا نہیں جلا۔ پھر ایک شخص نے آکر کہا اے ابو الدرداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ آگ کے شرارے بہت بلند ہوئے مگر جب آپ کے مکان تک آگ پہنچی تو بجھ گئی۔ فرمایا مجھے معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرے گا کہ میرا مکان جل جائے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص صبح یہ کلمات پڑھ لے شام تک اُس کو کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ (میں نے صبح یہ کلمات پڑھے تھے اس لیے مجھے یقین تھا کہ میرا مکان نہیں جل سکتا ) وہ کلمات یہ ہیں:
اللهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، عَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمُ، مَا شَاءَ اللهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، لَا حَوْلَ، وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ. أَعْلَمُ أَنَّ اللهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ، وَمِنْ شَرٍّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا. إِنَّ رَبِّي عَلَى صراط مستقيم (ابن سنن، باب ما يقول اذا اصبح ۳۰)
ترجمہ : اے اللہ ! تو میرا رب ہے، نہیں ہے معبود سوائے تیرے، تجھ ہی پر میرا بھروسہ ہے اور تو بڑے عرش کا مالک ہے، جو اللہ چاہے وہ ہو جاتا ہے اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوتا اور اللہ بزرگ و برتر کی توفیق کے بغیر نیکی کرنے کی طاقت ہے نہ بُرائی سے بچنے کی ہمت۔ میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور یہ (بھی جانتا ہوں) کہ اللہ تعالٰی کا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ اے اللہ ! میں پناہ لیتا ہوں تیری اپنے نفس کے شرے اور ہر چوپائے کے شر سے جس کی پیشانی تو پکڑے ہوئے ہے۔ بلاشبہ میرےرب کا راستہ سیدھا ہے۔”