سوال۔۔۔
جس کے سر کے بال سینے تک ہوں بلکہ اس سے بھی نیچے ہوں.کٹاتے چھٹاتے نہ ہوں اسے سنت جانتےہوں۔ ایسے کی امامت کیسی ہے؟ایسے بال رکھنا جو دوش اور گوش سے بڑھا ہو جائز ہے یاناجائز؟بينواتوجروا۔
الجواب۔۔۔
حضرت صدر الشریعہ رحمة الله تعالی علیہ بہار شریعت جلد شانزدهم ص189 میں تحریر فرماتے ہیں .
مرد کو یہ جائز نہیں کہ عورتوں کی طرح بال بڑھائے بعض صوفی بننے والے لمبی لمبی لٹیں بڑھا لیتے ہیں جو ان کے سینے پر سانپ کی طرح لہراتی ہیں اور بعض چوٹیاں گوندھتے ہیں یا جوڑے بنا لیتے ہیں یہ سب ناجائز اور خلاف شرع ہیں تصوف بال کے بڑھانے اور رنگے ہوئے کپڑے پہنے کا نام نہیں بلک حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی پوری پیروی کرنے اور خواہشات نفس کو مٹانے کا نام (تصوف) بے۔ معلوم ہوا کہ سینے تک بال رکھنا سنت نہیں بلکہ ناجائز ہے۔شخص مذکور کو اس مسئلہ سے باخبر کیا جائے اگر وہ نہ مانے تو اس کے پچھے نماز نہ پڑھی جائے کہ ناجائز کو سنت ماننے والے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول
ص:284