سوال:۔ہمارے محلہ میں محمدی مسجد کے امام اور مقتدی سنی حنفی ہیں جس میں کچھ غیر مقلد آکر جماعت میں شریک ہوتے ہیں اور بلند آواز سے آمین کہتے اور رفع یدین کرتے ہیں تو اس سے حنفیوں کی نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے یا نہیں؟ان کو حنفیوں کی مسجد میں آنے سے روکنا کیسا ہے؟ اور جو لوگ کہ ہماری جماعت میں ان کے شریک ہونے پر راضی ہیں ان کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب: جماعت میں غیر مقلدوں کے شریک ہونے سے بے شک نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے اس لئے کہ ان کی نماز باطل ہے تو جس صف کے بیچ وہ کھڑے ہوتے ہیں شریعت کے نزدیک حقیقت میں وہ جگہ خالی ہوتی ہے جس سے صف قطع ہوتی ہے اور قطع صف حرام ہے۔ حنفیوں پر لازم ہے کہ ان کو اپنی مسجد میں آنے سے منع کریں اگر قدرت کے باوجود ان کو نہیں روکیں گے تو گنہگار ہوں گے۔اور جو لوگ کہ حنفیوں کی جماعت میں ان کے شریک ہونے پر راضی ہیں وہ بھی گنہگار مستحق وعید عذاب ہیں۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی عليه الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ غیر مقلدین زمانہ بحکم فقہا و تصریحات عامہ کتب فقہ کافر تھے ہی جس کا روشن بیان
رسالہ الكوكبة الشهابية ورسالہ سل السیوف و رسالہ النهی الاکید و غیرہا
میں ہےاور تجربہ نے ثابت کر دیا کہ وہ ضرور منکرین ضروریات دین ہیں اور ان کے منکروں کے حامی و ہمراہ تو یقینا قطعاً اجماعا ان کے کفر و ارتداد میں شک نہیں اور کافر کی نماز باطل تو وہ جس صف میں کھڑے ہوں گے اتنی جگہ خالی ہوگی اور صف قطع ہوگی اور قطع صف حرام ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔
من وصل صفا وصله الله ومن قطع صفا قطعه الله ۔
جو صف کو ملائے اللہ اسے اپنی رحمت سے ملاۓ اور جوصف قطع کرے اللہ اسے اپنی رحمت سے جدا کرے۔
تو جتنے اہل سنت ان کی شرکت پر راضی ہوں گے یا باوصف قدرت منع نہ کریں گے سب گہنگار و مستحق وعید عذاب ہوں گے۔
(فتاوی رضویہ جلد سوم ص 356۔
و ھو تعالی اعلم۔
بحوالہ: فتاوی فیض الرسول
ص:338

Shopping cart
Facebook Instagram YouTube Pinterest