ی۔دینیات, روزہ کا بیان, گناہ کبیرہ کا بیان

کیا غیبت اور گالی گلوچ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے

کیا غیبت اور گالی گلوچ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے -؟
بسم الله الرحمن الرحيم۔الجواب بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّورَ وَالصَّوَابُ۔
غیبت، چغلی اور گالی دینا وغیرہ ناجائز و حرام ہیں اور روزہ میں اور زیادہ حرام مگر ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ ان کی وجہ سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :اغْتَابَ مِنْ الْغِيبَةِ وَإِنْ كُرِہ لَمْ يُفْطِرُ غیبت کی تو روزہ نہ ٹوٹا اگرچہ مکروہ ہو گیا۔(الدر المختار”، كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج ۳، ص ۴۲۸۴۲۱) حدیث میں غیبت کو تو زنا سے بھی زیادہ سخت گناہ کہا گیا اور اسے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کی طرح قرار دیا گیا بلکہ ایک حدیث میں تو روزے میں کی جانے والی غیبت کا بڑا عبرت ناک واقعہ بیان ہوا ہے اس کو عرض کرتا ہوں کہ نبی کریم صلی الله علیه واله وسلم نے صحابه اکرام علیہم الرضوان کو ایک دن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور ارشاد فرمایا: ” جب تک میں تمہیں اجازت نہ دوں تم میں سے کوئی بھی افطار نہ کرے۔ ” لوگوں نے روزہ رکھا۔ شام کو لوگ افطاری کی اجازت طلب فرماتے اور آپ صلی الله علیه واله وسلم افطار کی اجازت عطا فرماتے ۔ ایک صحابی نے حاضر ہو کر عرض کی ، آقا صلی الله علیه واله وسلم ! میرے گھر والوں میں سے دو نوجوان لڑکیاں بھی ہیں جنہوں نے روزہ رکھا۔اُنہیں اجازت دیجئے تا کہ وہ بھی روزہ کھول لیں الله کے محبوب صلی الله علیه واله وسلم سے نے اُن سے رخ انور پھیر لیا، اُنہوں نے تین بار یہی عرض کی۔ تو غیب دان صلی الله علیه واله وسلم نے ( غیب کی خبر دیتے ہوئے ) ارشاد فرمایا :مَا صَامَنَا، وَكَيْفَ صَامَ مَنْ ظَلَّ يَأْكُلُ حُومَ النَّاسِ اذْهَبْ فَمُرْهُمَا أَنْ كَانَتَا صَائِمَتَيْنِ أَنْ يَسْتَقِينًا فَفَعَلْنَا، فَقَاءَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَقَةً”ان لڑکیوں نے روزہ نہیں رکھا وہ کیسی روزہ دار ہیں ؟ وہ تو سارا دن لوگوں کا گوشت کھاتی رہیں۔جاؤ،ان دونوں کو حکم دو کہ وہ اگر روزہ دار ہیں تو قے کر دیں وہ صحابی ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں فرمان مصطفی صلی الله علیه واله وسلم بتایا۔ ان دونوں نے قے کی تو خون اور گوشت کے چھیچھڑے نکلے ۔ جب یہ بات نبی کریم صلی الله علیه واله وسلم کو پہنچی تو آپ نے ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ لَوْ مَاتَنَا وَهُمَا فِيهِمَا لَأَكَلَتُهُمَا النَّارُ ” اگر یہ اُن کے پیٹوں میں باقی رہتا ، تو اُن دونوں کو آگ کھاتی ۔ کیوں کہ انہوں نے غیبت کی تھی ) غیبت سے توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ کرنے سے پرہیز ضروری ہے۔
(الترغيب والترهيب ج ۲ ص ۹۵ الحديث (۸)
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم .
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 258