سوال۔۔۔
غیر مسلم کے لیے کون سی دعا نہیں کر سکتے اور کون سی دعا کر سکتے ہیں؟
الجواب۔۔۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب بعون الملک الوہاب اللهم اجعل لی النور والصواب۔
غیر مسلم کے لیے مغفرت و بخشش کی دعا ہرگز ہرگز نہیں کر سکتے اور ہدایت کی دعا کرنے میں حرج نہیں .
جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے .
ولا یدعو للذمى بالمغفرته ولو دعا له بالھدی جاز لانه علیہ السلام قال اللھم اھد قومی فانهم لا یعلمون. کذا فی التبیین.
ترجمه. ،کافر کے لیے مغفرت کی دعا ہرگز ہرگز نہ کریں ہدایت کی دعا کرنا جائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود کافروں کے لیے دعا ہدایت فرمائی کہ اے اللہ ان کو ہدایت دے بے شک وہ نہیں جانتے(الفتاوی الھندیه کتاب الکراھیه،الباب الرابع عشر فى اھلالذمه ج5،ص348)
حضرت طفیل بن عمر دوسی نے اپنی قوم کی شکایت کی اور عرض کی یا رسول اللہ دوس کے خلاف دعا کیجئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی دعا فرمائی خدایا دوس کو ہدایت فرما اور ان کو یہاں لے آ ۔
اسی طرح جب قبیلہ ثقیف کے پتھروں سے بہت مسلمان شہید ہوئے صحابہ نے گزارش کی ان کے خلاف دعا کیجئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا’اللھم اھد ثقیفا،۔
ترجمہ خدایا ثقیف کو ہدایت فرما(سنن ترمذی کتاب المناقب باب فی ثقیف و بنی حنفیه الحدیث 3968,ج5،ص492) والله تعالی اعلم و رسوله عزوجل و صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم