روزہ کا بیان

انگلینڈ میں 20 گھنٹے کا روزہ

الاستفتاء ۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں انگلینڈ میں 20 گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے۔کیا بچے کو روزہ رکھوایا جائے یا نہیں؟ اور اسے کس عمر سے روزے کا حکم دیا جائے؟

بسم الله الرحمن الرحيم الجواب بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ ۔

بچہ کی عمر دس 10 سال کی ہو جائے اور اس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اس سے روزہ رکھوایا جائے ۔ جیسا کہ در مختار میں ہے ؛
ويؤمرو صبى بالصوم اذا أَطاقه ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة .
بچے کو روزے کا حکم دیا جائے گا اور دس سال کے بچے کو نہ رکھنے پر مارا جائے گا جیسا کہ نماز کے بارے میں ہے۔
(در مختار، کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، ج ۳، ص 442)
مگر بچے پر روز و بالغ ہونے پر ہی فرض ہے۔ وہ کسی علامت بلوغت سے بالغ ہو جائے یا اس کی عمر پندرہ 15 سال ہو جائے دونوں صورتوں میں وہ بالغ ہے اور اس پر روزہ فرض ہے۔
واللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم