سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مندرجہ ذیل صورتوں کے بارے میں کہ :
ایک شخص جو کسی سے مرید ہو ، تو کیا وہ دوسری جگہ بھی بیعت ہو سکتا ہے ؟ یا ایک شخص تین سلسلوں یعنی چشتیہ، نقشبندیہ اور سہروردیہ میں بیعت ہے ، اب اگر وہ قادری سلسلے میں بیعت کرنا یا شامل ہونا چاہے تو ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ یا ان تین سلسلوں میں بیعت کسی شخص کے مرشد وصال کر گئے تو پھر کیا وہ قادری سلسلے میں شامل ہو سکتا ہے ؟
یوں ایک دوست مولوی الیاس صاحب کے مرید ہیں ، کہتے ہیں : ” ایک شخص اگر پہلے سے قادری سلسلے میں نہیں تو وہ قادری سلسلے میں شامل ہو سکتا ہے ۔
جواب
بیعت کے معنی بیچنے کے ہیں۔ جو مال ایک مرتبہ بیچ دیا جائے وہ دوبارہ نہیں بیچا جا سکتا ۔ لہذا جب کوئی شخص کسی صاحب سلسلہ مجاز پیر سے بیعت ہو گیا ، تو پھر کسی دوسرے سے مرید نہیں ہو سکتا ۔ اپنے پیر کے انتقال کے بعد اگر کسی دوسرے صاحب کمال بزرگ سے اکتساب فیض کے لیے رجوع کرے تو یہ جائز ہے ، اس کو مرید نہیں بلکہ ” طالب ” کہتے ہیں۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 89