احساس کمتری
انسان کی بنیادی کمزوری احساس کمتری ہے یہ احساس اس کی ہر ترقی کی راہ میں حائل ہوتا ہے۔ اور ہمیشہ مبہوم وسوسوں ) نا قابل یقین تو اہمات اور غلط قیاسات کو جنم دیتا رہتا ہے. صحت مند دماغ ہماری ہر طرح کی ترقی کے لئے ضروری ہے۔ اس کے ذریعے ہم احساس کمتری پکا ہے میں مبتلا دیو کو آسانی سے پھاڑ کر ہمیشہ کے لئے اپنا غلام بنا سکتے ہیں۔ یہ احساس کمتری ہماری شخصیت کے لئے زہیر ملاہلی کا درجہ رکھتا ہے۔ جب تک اس کی مکمل طور پر بینح کنی نہ کی جائے گی اور اس زہر یلے پودے کو جبر سے اکھاڑ کر دور نہ پھینکا جائے گا۔ ہماری شخصیت کے گل ہائے ر نگا رنگ کبھی کھل نہیں سکتے ۔
ذہنی امراض میں مبتلا 90 فیصد افراد احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں جن کا علاج دواؤں کے ذریعے نا ممکن ہے اس کا مریض اپنی اس کمزوری سے نجات پانے کے لئے برتری کا جھوٹا دعوی کرنے لگتا ہے۔ شیخی خوری خودستائی ۔ خود نمائی ، نازک مزاجی اور انفرادیت سب برتری کے جھوٹے دعوی ہیں۔ جھوٹے احساسات ہیں۔ جو علل و معلول کے ابدی قانون کے تخت پیدا ہوتے ہیں اور اس کے دماغ میں مزید گر ہیں پڑنے لگتی ہیں ۔ احساس پر تری خود نمائی یا انفرادیت خود بری چیز نہیں ہیں لیکن ان کا غلط استعمال برا ہوتا ہے۔ اگر حقیقت پسندی کی چیز سے تجاوز نہ کیا جائے تو ہم ان کے ذریعے اپنی شخصیت کی بہت کچھ اصلاح کر سکتے ہیں۔
آپ اپنی قوت تو جہ سے کام لے کر احساس کمتری کا زور یا آسانی توڑ سکتے ہیں۔ ترغیبات کے ذریعے آپ اس تخریبی احساس کا مکمل طور پر خاتمہ کر سکتے ہیں۔