دعائیں قبول ہوں
ہــــــــر دعــــــــــا کی قبــــــــــولیت کے لیے
انسان زندگی میں بہت سے ادوار سے گزرتا ہے اور بعض اوقات وہ کسی ایسی مشکل میں پھنس جاتا ہے کہ اپنی تمام تر کوششیں کرنے کے باوجود اس کی مشکل حل نہیں ہوتی ۔ دوست، رشتہ دار سب اُس کی مدد کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسے میں اسے اس اپنے رب کی یاد آتی ہے جس کا وہ بندہ ہے۔ اگر اسے یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ اس سے کسی قدر محبت اور پیار کرتا ہے تو وہ اپنی ہر حاجت کیلئے دنیا کے سامنے دست سوال کبھی دراز نہ کرے۔ مشکل یہ ہے کہ جیسے جیسے انسان علمی منزلیں پار کرتا جاتا ہے ویسے ویسے وہ اللہ تعالیٰ جل شانہ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ انسانی ذہن کا ارتقاء ہے۔ اس ارتقاء نے انسان کو جہاں بہت سے فوائد پہنچائے ہیں وہیں سب سے بڑا نقصان یہ پہنچا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ جل شانہ سے دور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ منطقی زاویہ نگاہ نے انسان کے عقیدہ اور ایمان پر کاری ضرب لگائی ہے اور اس قیل و قال کے چکر میں وہ اپنے پروردگار کو فراموش کر چکا ہے اور شکایت یہ ہے کہ اس کی دعا ئیں قبول نہیں ہوتیں جبکہ قرآن پاک میں اللہ کے برگزیدہ پیغمبر نے ایک دعوی کیا جو سورۃ ابراہیم میں موجود ہے جس میں حضرت ابراہیم اپنے اللہ کے بارے میں بڑے فخر سے یہ کہتے نظر آئے ہیں بے شک میرا رب دعاؤں کا بڑا سنے والا ہے۔ اب بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی اللہ تعالی خود قرآن پاک میں فرماتے ہیں تم دعا کرتے ہو میں قبول کرتا ہوں ۔ اس کے علاوہ بھی بہت کی معتبر شہادتیں موجود ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی انسان کی ہر دعا سنتا ہے اور اس کی ہر جائز حاجت پوری کرتا ہے۔ اب انسان کا یہ کہنا ہے کہ میری دعا قبول نہیں ہوتی بالکل رد ہو جاتی ہے جبکہ اس کے مد مقابل اتنی معتبر شہادتیں موجود ہیں۔ ایمان کی قوت سے اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ اس پر کریمی نہ کرے۔
اگــــــــر کوئی مــــــــستجاب الدعــــــــوات بننا چاہے
تو وہ پورے یقین کے ساتھ یہ عمل کرے اور دیکھے کہ اُس کی زبان میں تاثیر پیدا ہوتی ہے یا نہیں۔ بعد از نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اسم پاک “یا کــــــــــریم” کو 786 مرتبہ 101 دن پڑھے ۔ 101 دن بعد عامل میں عاجزی انکساری، نیک اخلاق اور خوش مزاجی پیدا ہو جائے گی اور دوسرا جب وہ کسی کے لیے یا اپنے لئے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں کوئی دعا کریگا تو اس دعا کی قبولیت میں دیر نہ لگے گی ۔ 101 دن کے بعد چاہئے کہ وہ شخص دو نفل نماز شکرانہ ادا کرے اور شیرینی بچوں میں تقسیم کرے
شاد