باب الصلوۃ, صلاۃ و سلام

دعا میں ” آیت درود و سلام “ کا پڑھنا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک حافظ صاحب تراویح کے اختتام پر دعا کے ساتھ قرآن کریم کی آیت درود و سلام باآواز بلند پڑھتے ہیں ۔ دعا میں اس آیت قرآن کو پڑھنے ، پڑھوانے کی اور روکنے والے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
الجواب
وہ مواقع جہاں درود شریف پڑھا جاتا ہے ان میں آیت درود و سلام کا پڑھنا اور درود شریف پڑھنے کی رغبت دلانے کے لیے مستحسن ہے ۔
فتاوی شامی جلد 1 میں ہے
۔ قيل لكنها حسنة لحث الآية على ما يندب لكل احد من اكثار الصلوة والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم

کہا گیا آیت درود و سلام کا پڑھنا درود و سلام کی رغبت دلانے کے لیے مستحسن ہے ۔ (کیونکہ) ہر مسلمان پر کثرت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑ ھنا مستحب ہے۔ لہذا امام کا دعا میں آیت درود
پارہ ومن یقنت۔22۔سورة نمبر 33۔الاحزاب۔آیت نمبر 56۔
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(56)
 ترجمه کنزالایمان
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والوان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔۔
کا پڑھنا مستحسن ہے