سوال
ہمارے گاؤں میں اھل سنت جماعت کی 2 مساجد ہے اور دونوں اھل سنت جماعت امام بھی مقرر ہیں۔ایک مسجد ہمارے دروازے کے سامنے ہے اور دوسری مسجد ۔گھر سے قریب سو گز کی دوری پر ہے نمازی کی تعداد دونوں میں برابر ہے اور سامنے والی مسجد میں اذان ہو رہی ہو تو کیا ہم دور والی مسجد میں نماز جا کر ادا کر سکتے ھیں یا نہیں۔? گھر کے سامنے والی مسجد کا امام کہتا بھی ہے اگر مجھ میں کسی قسم کی خرابی ہے تو آپ ہی نماز پڑھا سکتے ہیں۔ پھر بھی وہ اس گھر سے قریب والی مسجد میں نماز نہیں پڑھتا ہے۔ اب اس کا فیصلہ آپ کو کرنا ہے کیا ہم کہیں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
الجواب ۔
قريب کی مسجد چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانے والا اگر اس مسجد کا امام یا مؤذن یا مقیم جماعت ہو یعنی اس کے جانے کے سبب جماعت میں خلل کا اندیشہ ہو یا کوئی اور وجہ شرعی ضروری ہو تو دور کی مسجد میں جانا ضروری ہے.
اور اگر کوئی وجہ شرعی نه ہو تو قریب کی مسجد کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانا بہتر نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:346
قریبی مسجد چھوڑ کر نماز دور کی مسجد میں پڑھنا کیسا ؟
07
Jan