طلاق کا بیان

بھیجنا ہو ابھی بھیجو ورنہ طلاق لے لو​

مسئلہ :کہ کنیز عید کے موقعہ پر دولہا کی اجازت سے اپنے میکے آئی اور دولہا عید کے دوسرے دن کنیز کو بلانے آئے کنیز کے وارثین نے کہا۔ آج رخصت نہیں کریں گے چونکہ شام ہو گئی ہے لہذا آج نہیں کل جائیے ۔ 

معاملہ کچھ من مٹاؤ کا تھا اس لئے کل کا وعدہ کیا گیا تا کہ کل دونوں کو سمجھا بجھا کر رخصت کر دیا جائے گا لیکن دولہا صاحب اسی بات کو لیکر اکڑ گئے اور کہا بھیجنا ہو ابھی بھیجو ورنہ طلاق لے لو کنیز کے وارثین نے دولہا کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن ہر کوشش کے بعد یہی کہتا رہا کہ بھیجنا ہو ابھی بھیجو ورنہ طلاق لے لو.

کنیز کے گھر والوں نے یہ کیفیت دیکھ کر کہا طلاق لکھ کر دو دولہا نے کہا ۔ مجھے کاغذ قلم دو میں طلاق لکھ دوں، کنیز کے گھر والوں نے دوبارہ جواب دیا کاغذ ہم لوگ کیوں دیں کیا آپ کاغذ کے محتاج ہیں اتنا سن کر دولہا صاحب کو اور طیش آگیا اور گھر کا رخ کیا اور کہا میں جا رہا ہوں آوں گا تو طلاق نامہ لیکر آؤں گا یہ کہ کر چلا گیا۔ 

اب چار مہینہ گزر جانے کے بعد دولہا کے وارثین کنیز کی رخصتی کے بارے میں کنیز کے گھر والوں سے بات چیت کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ دولہا کی باتوں سے طلاق پڑی یا نہیں؟ اگر نہیں پڑی تو طلاق لینا مناسب ہے یا نہیں۔ 

الجواب :

 اگر شوہر نے وہی جملے کہے جو سوال میں ظاہر کیے گئے ہیں تو شوہر کی کی باتوں سے زبانی طلاق واقع نہیں  ہوئی۔ 

اور بلا وجہ شرعی طلاق دینا یا لینا اللہ تعالی کو سخت نا پسند مبغوض اور مکروہ ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے۔ 

ابغض الحلال الی الله تعالى الطلاق۔۔

 لہذا صرف اتنی سی بات پر جو سوال میں مذکور ہے طلاق لینا مناسب نہیں۔ 

وهو اعلم وعلمہ اتم -فتاویٰ فیض رسول جلد دوم ص 118،119