ایمان و کفر کا بیان, صلاۃ و سلام, گناہ کبیرہ کا بیان

درود شریف کو لعنت کہنے والے کا حکم

سوال:- کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کہ مسجد میں نماز مغرب کے بعد درود شریف پڑھا جا رہا تھا کہ زید نے نمازیوں کے سامنے کہا کہ یہ لعنت کب ختم ہوگی ، اس پر ہمیں بڑی عار ہوئی اور زید سے سخت کلامی میں تصادم ہو گیا ۔ شریعت کی رو سے جواب عنایت ہو کہ زید مسلمان رہا یا نہیں ؟ 

الجواب:

درود و سلام پڑھنے کا حکم قرآن مجید میں ہے اور حدیث میں ورود کو رحمت خدا وندی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا فرمایا۔

  : من صلى على مرة صلى الله عليه عشرا۔ (ترمذی جلد اول ، ابواب الوتر ” باب صفة الصلوة على النبي)

 جو مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالٰی اس پر دس بار درود یعنی رحمت فرمائے گا۔ لعنت کے معنی ھیں رحمت سے دور کر دینا ۔ لہذا جس شخص نے درود و سلام پڑھنے کو لعنت سے تعبیر کیا ۔ اس نے امر اللہ کی توہین کی اور حدیث کی تکذیب کی لہذا وہ کافر ہے ۔ اسے بالاعلان توبہ کرنا فرض ہے اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح بھی ضروری ہے۔ اور جب تک وہ ایسے نہ کرے مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس سے ملنا جلنا، سلام و کلام کرنا ، اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا سب بند کر دیں۔درود و سلام پڑھنے کا حکم قرآن مجید میں ہے اور حدیث میں درود کو رحمت خداوندی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا گیا۔

وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1