روز مرہ زندگی اور ہپناٹزم
ہم روزانہ اپنی زندگی میں غیرارادی طور پر ہپناٹزم کی سجیشن کا استعمال کرتے ہیں مگر ہمیں اس سجیشن کی نوعیت کا علم نہیں ہوتا۔
ہم روزانہ اپنی زندگی میں غیرارادی طور پر ہپناٹزم کی سجیشن کا استعمال کرتے ہیں مگر ہمیں اس سجیشن کی نوعیت کا علم نہیں ہوتا۔
چھوٹے بچوں کو پہنا ٹائز نہ کرنا چاہئے۔ عام طور پر ان کو ذہنی نا پختگی کی بناپر ہپناٹزم نہیں کیا جا سکتا
میں نے گزشتہ صفحات میں محبت اور نفرت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دونوں جذبے انسان کے اندر خود کو ہپناٹائز SELF HYPNOTISE کرنے سے جنم لیتے ہیں۔
ہمارے ہاں کے 40 فیصد عوام جنسی علالتوں میں مبتلا ہیں۔ یہ علامتیں حقیقی معنوں میں کوئی حقیقت نہیں رکھتیں بلکہ محض ذہن کی پیداوار ہوتی ہیں
میں نے گزشتہ صفحات میں یہ بتانے کی سعی کی ہے کہ عموماً امراض اندر چھپے ہوئے جذبات اور جبلتوں کی بنا پر کس طرح پیدا ہوتے ہیں
ہپناٹسٹ کے لئے مقام ایسا ہونا چاہئے جہاں شوروغل قطعی نہ ہو۔ اس کے لیے دو کمرے ہونے چاہئیں۔
اگر آپ نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ آپ عوام کی خدمت کی خاطر اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں
میرا مقصد اس کتاب کے لکھنے سے صرف یہی تھا کہ وہ لوگ جو اس علم سے آگاہ نہیں ہیں
ان حقائق کے پیش نظر جو آج ہم پر نفسیاتی تحقیقات کی بنا پر واضح ہوتے ہیں, ہم ان قدیم روایات کو ماننے پر مجبور ہو گئے ہیں
پوسٹ ہینا تک سجیشن کا تعلق لا شعور سے ہوتا ہے۔ کیونکہ ہم ہپناٹزم کے ذریعے مطلب براری کے لئے پوسٹ ہپناٹک سجییشن دیتے ہیں
اس سے پہلے کہ آگے بڑھا جائے جگانے کے اصولوں کے بارے میں بھی کچھ بتا دیا جائے۔
اب آپ ہپناٹزم کرنے کے لئے تیار ہیں مگر ابھی آپ کو مشق کرنے کی ضرورت ہےکیونکہ مشق ہی آپ کو ماہر بنا سکتی ہے