حضرت علی افضل تھے یا خلفائے ثلاثہ؟
خلفائے ثلثہ رضوان اللہ تعالی علیھم سے آیا حضرت علی علیہ السلام افضل تھے یا کم؟
خلفائے ثلثہ رضوان اللہ تعالی علیھم سے آیا حضرت علی علیہ السلام افضل تھے یا کم؟
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی افضلیت کے متعلق سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ کا رسالہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید ابوطالب کو کافر اور ابولہب و ابلیس کا مماثل کہتا ہے اور عمرو بدین دلائل اس سے انکار کرتا ہے کہ ا نہوں نے جناب سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کفالت و نصرت و حمایت و محبت بدرجہ غایت کی اور نعت شریف میں قصائد لکھے حضور نے انکے لیے استغفار فرمائی اور جامع الاصول میں ہے کہ : اہل بیت کے نزدیک وہ مسلمان مرے۔
اعتقاد الاحباب فی الجمیل والمصطفٰی والال والاصحاب(۱۲۹۸ھ)
(احباب کا اعتقاد جمیل (اﷲ تعالٰی) مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ، آپ کی آل اور اصحاب کے بارے میں):
عقیدہ اُولٰی________________ذات و صفات باری تعالٰی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جناب خواجہ حسن نظامی صاحب دہلوی نے اپنے مؤلفہ کتاب یزید نامہ میں اپنے عقائد کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا ہے کہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو افضل ترین امت بعد رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے سمجھتا ہوں اور دعوٰی کیا ہے کہ یہی عقیدہ حقہ تمامی اہلسنت کا ہے جن کی چشم بصیرت بینانہیں اُن سے قطع نظر تمام صوفیہ کرام واولیائے عظام وبزرگان دین کا یہی عقیدہ و مسلک ہے۔ بحوالہ فتوحاتِ مکیہ حضرت ابن عربی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا بھی یہی عقیدہ ظاہر کیا ہے۔ حضرت امیر معویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حالات میں بہت کچھ لکھا ہے کل نقل باعثِ طوالت ہے، آخری فیصلہ یہ لکھا ہے کہ ہم کو ان کے کفر و بے دینی کے ثبوت تلاش کرنے میں وقت ضائع نہ کرنا چاہیے لہذا اس معاملہ کو خدا کے حوالہ کرتے ہیں، مولانا شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلوی طاب ثراہ اپنی کتاب ازالۃ الخفا میں اس عقیدہ والے کو فرقہ تفضیلی و بدعتی و مستحق تعزیر قرار دیتے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول متعدد طرق سے نقل فرماتے ہیں کہ فرمایا حضرت علی نے کوئی شخص مجھے حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما پر فضیلت نہ دے ورنہ تہمت و افتراء پر دازی کے جرم میں اسی درے لگاؤں گا۔۱
کیا فرماتے ہیں علمائے حقانیین اہل سنت و جماعت کثر ہم اﷲ نصر ہم و امداد ہم مسئلہ ذیل میں کہ زید بحمد اﷲ تعالٰی کسی ضروری دینی کا انکار بلکہ اس میں شک بھی نہیں کرتا بلکہ ایسے شخص کو بھی کافر و مرتد جانتا ہے۔ باوجود اس کے اُس کا یہ عقیدہ ہے کہ سیدّنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اگرچہ افضل الناس بعد الانبیاء ہیں لیکن بحکم مامن عام الاوقد خص منہ البعض ۔۱ (کوئی عام نہیں مگر اس میں سے بعض افراد کو خاص کیا گیا ہے۔ت) اس ناس سے حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما مستثنٰی ہیں ، کیونکہ حسنین کریمین رضی اللہ تعالٰی عنہما شاہزادگان دورمانِ نبوت ہیں اور حضرات خلفائے اربعہ وزرائے شہ سریر رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہیں اور وزراء سے شاہزادوں کا مرتبہ بڑا ہوتا ہے تو معلوم ہوا کہ حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما خلفائے اربعہ رضوان اﷲ تعالٰی علیہم سے افضل ہیں۔ اس پر عمر کہتا ہے کہ سیدنا مولٰی علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ الکریم تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ بلکہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مرتبہ کے بعد ہیں، تو کیا حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما اپنے والد ماجد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی افضل ہوجائیں گے، زید جواباً کہتا ہے کہ یہ محال نہیں بلکہ ممکن بلکہ واقع ہے، دریافت طلب یہ امر ہے کہ زید کا استدلال کیسا ہے اور اس عقیدہ سے اس کی سنیت میں تو کوئی نقص نہ آیا۔