قطروں کہ مریض کا طہارت کہ متعلق شرعی حکم
مسئلہ :-بکر جس کی عمر پچھتر سال ہے مفلوج بھی ہو گئے تھے جس کا اثر اب بھی ہے اور اب کچھ دنوں سے قطرہ قطرہ پیشاب ہر وقت آتا رہتا ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اپنی نماز کیسے ادا کرے ؟
مسئلہ :-بکر جس کی عمر پچھتر سال ہے مفلوج بھی ہو گئے تھے جس کا اثر اب بھی ہے اور اب کچھ دنوں سے قطرہ قطرہ پیشاب ہر وقت آتا رہتا ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اپنی نماز کیسے ادا کرے ؟
مسئله -: خالدہ کو وزنی چیز اٹھانے یا چیخ کر بولنے اور شہوت کی بات ہونے سے پیشاب کے قطرے نکل آتے ہیں تو اس کے لئے نماز کی کیا صورت ہے ۔ ؟
مسئله : زید ایک نمازی لڑکا ہے اور جوان بھی ہے اس کو قطرہ قطرہ منی ٹپکنے کی بیماری ہے جب وہ پیشاب کرنےجاتا ہے تو پیشاب کے بعد قطرے ٹپک پڑتے ہیں اور ایسے ہی ٹپکتے رھتے ہیں۔ ایسی حالت میں بار بار کوئی بھی شخص دوسرا پاجامہ تبدیل نہیں کر سکتا لہذا اس نے ایک ہاف پینٹ سلایا ہے جو پیشاب سے فارغ ہو کر اس کو پہن لیتا ہے ایسی صورت میں جو قطرے ہوتے ہیں وہ کپڑے کے بنے ہوئے ہاف پینٹ میں جذب ہو جاتے ہیں اس طرح اوپر کی لنگی یا پاجامہ محفوظ رہتا ہے۔ تو کیا اس طرح اندر سے ہاف پینٹ پہن کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کر سکتا ہے؟ اگر باف پینٹ نہ پہنے تو نماز ہی میں قطرہ ٹپکنے کا ڈر رہتا ہے !
مسئله: زید کے کپڑے پر اگر ایک دن سے لے کر سات سال کا لڑ کا پیشاب کر دے تو بغیر صاف کئے اس کپڑے کو پہن کروہ امامت کر سکتا ہے یا نہیں ؟
نماز عشاء میں تہائی رات تک تاخیر کو فقہائے کرام نے ضرور مستحب فرمایا ہے اسلئےکہ بخاری ومسلم کی حدیث ہے کہ
دریافت نہ کرسکا کہ صبح کو کس وقت صبح صادق سے پہلے یا بعد میں پڑھی جائے اس لئے دریافت طلب امر یہ ہے ک
آپ نے فرمایا کہ جوشخص عشاء پڑھنے سے پہلے سوئے تو اسکی آنکھیں نہ سوئیں جو سو جائاس کی آنکھیں
بکر نے اپنی بیوی کے بارے میں یہ تحریر لکھی کہ اگر میں تم کو کسی قسم کی تکلیف دوں یعنی کھانے اور کپڑے میں یا میرے اندر نا مردی کی شکایت پائی جاوے تو یہ اقرار نامہ نہ سمجھا جاوے بلکہ طلاق نامی سمجھا جائے گا اس میں مجھے کوئی عذر نہیں ہے تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اگر ان شرطوں میں سے کوئی بھی شرط پائی جاوے تو کونسی طلاق پڑے گی ؟
زید اپنی بیوی سے ناراض تھا اسی دوران میں اسی کے والد آگئے وہ اپنے والد کے ساتھ میکے چلی گئی چند دن گذرنے کے بعد زید و بکر سے لانے کے متعلق گفتگو ہو رہی تھی زید بیوی سے ناراض تو تھا ہی اس نے بکر سے کہا ۔میں نے اس کو طلاق دیا تین مرتبہ یہی لفظ کہا ان سب باتیں کی اطلاع زید کی بیوی کو نہیں ہے تو طلاق ہوئی یا نہیں اب زید اس کو رکھنا چاہتا ہے ؟
زید نے اپنی مدخولہ بیوی ہندہ کو عرصہ دو سال قبل تین طلاقیں زبانی دی تھی ہندہ کے پاس کوئی طلاق کی تحریر نہیں کیا زبانی طلاق معتبر ہوتی ہے۔
اب ایسی صورت میں کیا ہندہ دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟
اب زید نہ تو تحریری طلاق دیتا ہے اور نہ لے جاتا ہے۔ اب ہندہ کیا کرے۔ قرآن و حدیث اور اجماع امت کا جو اصل راستہ ہے اس سے آگاہ فرما کر قوم کو رہنمائی کا راستہ دکھا ئیں تاکہ قوم اور خاص کر ہندہ راہ راست پر گامزن رہے ؟
کنیز عید کے موقعہ پر دولہا کی اجازت سے اپنے میکے آئی اور دولہا عید کے دوسرے دن کنیز کو بلانے آئے کنیز کے وارثین نے کہا۔ آج رخصت نہیں کریں گے چونکہ شام ہو گئی ہے لہذا آج نہیں کل جائیے ۔
معاملہ کچھ من مٹاؤ کا تھا اس لئے کل کا وعدہ کیا گیا تا کہ کل دونوں کو سمجھا بجھا کر رخصت کر دیا جائے گا لیکن دولہا صاحب اسی بات کو لیکر اکڑ گئے اور کہا بھیجنا ہو ابھی بھیجو ورنہ طلاق لے لو کنیز کے وارثین نے دولہا کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن ہر کوشش کے بعد یہی کہتا رہا کہ بھیجنا ہو ابھی بھیجو ورنہ طلاق لے لو.
کنیز کے گھر والوں نے یہ کیفیت دیکھ کر کہا طلاق لکھ کر دو دولہا نے کہا ۔ مجھے کاغذ قلم دو میں طلاق لکھ دوں، کنیز کے گھر والوں نے دوبارہ جواب دیا کاغذ ہم لوگ کیوں دیں کیا آپ کاغذ کے محتاج ہیں اتنا سن کر دولہا صاحب کو اور طیش آگیا اور گھر کا رخ کیا اور کہا میں جا رہا ہوں آوں گا تو طلاق نامہ لیکر آؤں گا یہ کہ کر چلا گیا۔
اب چار مہینہ گزر جانے کے بعد دولہا کے وارثین کنیز کی رخصتی کے بارے میں کنیز کے گھر والوں سے بات چیت کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ دولہا کی باتوں سے طلاق پڑی یا نہیں؟ اگر نہیں پڑی تو طلاق لینا مناسب ہے یا نہیں۔
زید اور بندہ کی شادی ہوئی ہے۔ ہندہ بالغہ ہے اور زید نابالغ ہے۔
زید کے والدین کہتے ہیں کہ ہم طلاق دے دیں گے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کے نابالغ ہونے کی حالت میں اس کے والدین کا دیا ہواطلاق واقع ہوگا یا نہیں ؟