فرض نمازوں کے نوافل اور ان کی قضا کا حکم
ظہر،مغرب اور عشاء کی سنتوں کے بعد نفل نماز پڑھنا ضروری ہے یا نہیں ؟
ظہر،مغرب اور عشاء کی سنتوں کے بعد نفل نماز پڑھنا ضروری ہے یا نہیں ؟
آج کل عور تیں تانبہ، پیتل اور لوہے کے زیورات پہننے لگی ہیں تو ان کو پہن کر نماز پڑھنے سے کچھ خرابی پیدا ہوتی ہے یا نہیں؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام اس مسئلے میں کہ :(1) جو شخص داڑھی منڈواتا ہے یا ایک مشت سے کم رکھتا ہے وہ فرض نمازوں ، تراویح یا وتر کی نماز کی امامت کر سکتا ہے یا کہ نہیں؟(2) ایسے شخص کی اذان و اقامت کا کیا حکم ہے ؟(3) یہاں یہ عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ اذان ، اقامت ، یا امامت کے کام سر انجام دینے میں کوئی عذر یا مجبوری نہیں ہے ۔ بلکہ داڑھی منڈوانے والے یا ایک مشت سے کم رکھنے والے یہ کام شوقیہ اور کار ثواب سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں۔ کیا ایسا کرنے میں کوئی گناہ کا پہلو ہے ؟(4) اگر گناہ کا پہلو ہے تو ایسے گناہ کے نہ روکنے پر مسجد سے متعلق کون کون لوگ گناہ گار ہو سکتے ہیں.(5) اور کیا ایسا اذان دینے والا بھی گناہ گاروں میں شامل ہو گا ؟
: (1) داڑھی کا منڈوانا یا ایک بالشت سے کم رکھنا گناہ کبیرہ ہے یا نہیں ؟
(2) جو آدمی داڑھی منڈوانے کو گناہ کبیرہ یا حرام نہ سمجھے
اس زمانہ میں مردوں کی کثیر تعداد داڑھی منڈواتی ہے ۔ ایک شخص جس نے شروع سے ہی داڑھی رکھ لی تھی ، جب اس کی شادی کا موقع آیا تو لڑکی والوں نے اس سے مطالبہ کیا کہ آپ داڑھی منڈوا دیں ، تو پھر ہم آپ کو رشتہ دیں گے ، ورنہ نہیں ۔ تو ایسی صورت میں لڑکا کیا کرے ؟ آیا وہ داڑھی منڈوائے یا نہیں ؟ اگر وہ داڑھی نہیں منڈواتا تو وہ لوگ اس کو رشتہ نہیں دیتے ۔ اگر منڈواتا ہے تو گناہ گار ہوتا ہے ۔ ایسی صورت میں کس سنت کو ترجیح دے ؟ آپ دلائل کی روشنی میں جواب تحریر فرما دیں ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے یہاں الحمد للہ اولیاء کرام کے عرس مبارک منائے جاتے ہیں جن میں خصوصیت کے ساتھ عرس اعلی حضرت ، عرس مفتی اعظم ہند اور عرس محدث اعظم پاکستان رحمھم اللهُ شامل ہیں ۔ یہ عرس برادری کی سطح پر منعقد کیے جاتے ہیں ، جن کا طریقہ انعقاد یوں ہے کہ برادری کے ہر گھر کا سربراہ حسب توفیق چندہ جمع کراتا ہے ، اس کے بعد عرس منعقد کیا جاتا ہے ، جس میں لنگر کا اہتمام بھی ہوتا ہے جو کہ صرف برادری والوں کے لیے ہوتا ہے ۔ یعنی لنگر عام نہیں ہوتا البتہ صرف چند حضرات باہر سے مدعو کیے جاتے ہیں ۔ برادری کے بعض حضرات اس طرح عرس منانے کو پکنک سے تشبیہ دیتے ہیں۔ عرض یہ ہے کہ آیا اس طرح عرس منانا کیسا ہے ؟ اگر عرس صحیح ہے تو پکنک سے تشبیہ دینے والوں پر کیا حکم ہے ؟
گیارہویں شریف کرنا اور عرس منانا قرآن و حدیث کی روشنی میں ثابت کریں ؟
۔ (1) جیسا کہ عموماً دیکھنے میں آتا ہے کہ مختلف شب جو کہ ہمارے نزدیک اہمیت کی حامل ہیں ۔ مثلاً لیلة القدر (شب قدر) ، شب برات ، شب معراج وغیرہ پر مساجد میں چراتاں کیا جاتا ہے ۔ یہ چراغاں کرنے کا قرآن میں کوئی حکم ہے یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث منسوب ہے ؟
(2) یہ رواج کہاں سے آیا ہے ؟
(3) اس کا کرنا شرعاً جائز ہے یا نا جائز ؟
(4) اس کو کرنے سے کیا مسجد انتظامیہ کے افراد گناہ گار ہوتے ہیں یا نہیں ؟
ربیع الاول کے مہینے میں مسجدوں ، گھروں اور پر چراغاں کرنا اور جھنڈیاں لگانا کیسا ہے ؟ ۔ نیز اس کے لیے چندہ کرنا اور اس کو ثواب جاننا کیسا ہے ؟ بعض لوگ اس کو بدعت کہتے ہیں ۔ حوالہ جات کے ساتھ تحریر کریں۔
(1) ربیع الاول کے مہینے میں سڑکوں پر چراغاں کیا جاتا ہے اس میں لاکھوں روپے صرف ہوتے ہیں۔ آیا یہ رقم اسراف میں شامل ہے یا اس سے مستثنی ہے ؟
(۲) کیا گیارہویں شریف اور محرم الحرام کے مہینے میں چندہ جمع کرنا ضروری ہے ، اگر اکیلئے فاتحہ کرے تو کیسا ہے ؟
سرکاری نوکری کی پنشن یار ڈی سی فنڈ پر زکوۃ کا حکم
زید ایک ہینڈ لوم فیکٹری کا مالک ہے مال اُدھار نہ دے تو کھپت نہیں ہو سکے گی.اور ادھار دے تو کئی برسوں تک رقم وصول نہیں ہو پاتی ہے کبھی اُدھار رقم ڈوب بھی جاتی ہے ایسی صورت میں وہ زکوۃ کس طرح ادا کرے ؟