معجزہ شق القمر اور جدید سائنسی تحقیقات
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں سے قرآن پاک کے بعد یہی عظیم الشان معجزہ ایسا ہے جس کا ذکر کتاب حق میں بالوضاحت آیا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں سے قرآن پاک کے بعد یہی عظیم الشان معجزہ ایسا ہے جس کا ذکر کتاب حق میں بالوضاحت آیا ہے۔
روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ ٹھہرتے اور فرماتے اپنے بھائی کے لیے دعائے مغفرت کرو پھر اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو ۱؎ کہ اس سے اب سوالات ہورہے ہیں ۲؎(ابوداؤد).
روایت ہے حضرت عثمان سے کہ آپ جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ آپ کی داڑھی تر ہوجاتی ۱؎ عرض کیا گیا کہ آپ جنت دوزخ کا ذکر کرتے ہیں تو نہیں روتے اس سے روتے ہیں تو فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قبر آخرت کی منزلوں سے پہلی منزل ہے اگر اس سے نجات پاگیا تو بعد والی منزلیں اس سے آسان تر ہیں ۲؎ اور اگر اس سے ہی نجات نہ پائی تو بعد والی منزلیں اس سے سخت ہیں ۳؎ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں نے کوئی منظر نہ دیکھا مگر قبر اس سے زیادہ وحشت ناک ہے۴؎ اسے ترمذی و ابن ماجہ نے روایت کیا اور ترمذی نے فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔
روایت ہے براءابن عازب سے وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرماتے ہیں کہ مردے کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں ۱؎ پھر اس سے کہتے ہیں تیرا رب کون؟وہ کہتا ہے میرا رب الله ہے پھر کہتے ہیں تیرا دین کیا وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے۲؎ پھر وہ کہتے ہیں یہ کون صاحب ہیں جو تم میں بھیجے گئے تو وہ کہتا ہے وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتے کہتے ہیں۔تجھے یہ کیسے معلوم ہوا ۳؎ وہ کہتا ہے میں نے الله کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا،اسے سچا جانا۴؎ یہ ہی اس آیت کی تفسیر ہے “یُثَبِّتُ اللهُ”الایہ۔فرمایاحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے پھر آسمان سے پکارنے والا پکارتا ہے کہ میرا بندہ سچا ہے ۵؎ لہذا اس کے لیے جنت کا بستر بچھاؤ اسے جنت کا لباس پہناؤاور اس کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھول دو پس کھول دیا جاتا ہے فرماتے ہیں کہ اس تک جنت کی ہوا اور وہاں کی خوشبو آتی ہے ۶؎ اور تاحد نظر قبر میں فراخی کردی جاتی ہے ۷؎ رہا کافرحضور نے اس کی موت کا ذکر فرمایا ۸؎ فرمایا کہ اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں پھر وہ اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں تیرا رب کون ہے؟وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا ۹؎ پھر اس سےپوچھتے ہیں تیرا دین کیا؟وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا۱۰؎ پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ کون صاحب ہیں جو تم میں بھیجے گئے ۱۱؎ وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا۱۲؎تب پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے ۱۳؎ لہذا اس کے لیے آگ کا بچھونا بچھاؤآگ کا لباس پہناؤ اور اس کے لیے آگ کی طرف دروازہ کھول دو فرمایا پھر اس تک وہاں کی گرمی اور لو آتی ہے۱۴؎ فرمایا اس پر اس کی قبر تنگ ہوجاتی ہے۔حتی کہ وہاں اس کی پسلیاں ادھر کی ادھر ہوجاتی ہیں۱۵؎ پھر اس پر اندھے بہرے فرشتے مسلط ہوتے ہیں۱۶؎ جن کے پاس لوہے کے ہتھوڑے ہوتے ہیں اگر ان سے پہاڑ کو مارا جائے تو وہ بھی مٹی ہوجائے اس سے اسے مارتے ہیں ایسی مار جس سے جن و انس کے سوا پورب پچھم کی مخلوق سنتی ہے ۱۷؎ جس سے وہ مٹی ہوجاتا ہے پھر اس میں روح لوٹائی جاتی ہے ۱۸؎ (احمد، ابوداؤد)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میت دفن کی جاتی ہے ۱؎ تو اس کے پاس دو سیاہ رنگ نیلی آنکھوں والے فرشتے آتے ہیں ۲؎ ایک کو منکر دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے ۳؎ وہ کہتے ہیں کہ تو ان صاحب کے بارے میں کیا کہتا تھا؟۴؎ تو میت کہتا ہے یہ الله کے بندے ہیں اور اس کے رسول میں گواہی دیتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقینًا محمد الله کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۵؎ تب وہ کہتے ہیں ہم تو جانتے تھے کہ تو یہ کہے گا ۶ ؎ پھر
اس کی قبر میں فراخی دی جاتی ہے ستر ۷۰ گز میں ۷ ؎ پھر اس کے لیے وہاں روشنی کردی جاتی ہے ۸ ؎ پھر اسے کہا جاتا ہے سو جا وہ کہتا ہے میں اپنے گھر جاؤں تاکہ انہیں یہ خبر دوں ۹ ؎ تو وہ کہتے ہیں دلہن کی طرح سوجا جسے اس کے پیارے خاوند کے سوا گھر کا کوئی نہیں جگاتا۱۰؎ تا آنکہ الله اسے اس کی خواب گاہ سے اٹھائے گا اور اگر مردہ منافق ہو تو کہتا ہے کہ میں نے لوگوں سے کچھ کہتے سنا تھا اسی طرح میں بھی کہہ دیتا تھا میں نہیں پہچانتا۱۱؎ تب وہ کہتے ہیں کہ ہم تو جانتے تھے کہ تو یہ کہے گا۱۲؎ پھر زمین سے کہا جاتا ہے کہ اس پر تنگ ہو جاؤ اس قدر تنگ ہو جاتی ہے کہ مردے کی پسلیاں ادھر ادھر ہو جاتی ہیں ۱۳؎ پھر وہ قبر کے عذاب میں ہی رہتا ہے تاآنکہ الله اسے اس ٹھکانے سے اٹھائے ۱۴؎ (ترمذی)
روایت ہے حضرت زیدابن ثابت سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم بنی نجار کے باغ میں اپنے خچر پرسوار تھے۲؎ اور ہم حضور کے ساتھ تھے کہ اچانک آپ کا خچر بدکا ۳؎ قریب تھا کہ آپ کو گرادیتا ناگاہ وہاں پانچ چھ قبریں تھیں حضور نے فرمایا کہ ان قبروں کو کوئی پہچانتا ہے ؟۴؎ ایک شخص نے عرض کیا کہ میں حضور نے فرمایا یہ کب مرے عرض کیا زمانہ شرک میں ۵؎ تب حضور نے فرمایا کہ یہ گروہ ۶؎ اپنی قبروں میں عذاب دیئے جاتے ہیں ۷؎ اگر یہ خطرہ نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑو گے تو میں الله سے دعاکرتا کہ اس عذاب سے کچھ تمہیں بھی سنا دے جو میں سن رہا ہوں۸؎ پھر ہماری طرف چہرہ کرکے فرمایا کہ دوزخ کے عذاب سے الله کی پناہ مانگو سب نے کہا ہم دوزخ کے عذاب سے الله کی پناہ مانگتے ہیں فرمایا عذاب قبر سےالله کی پناہ مانگو سب بولے ہم عذاب قبرسے الله کی پناہ مانگتے ہیں ۹؎ فرمایا کھلے چھپے فتنوں سےالله کی پناہ مانگو سب بولے ہم کھلے چھپےفتنوں سےالله کی پناہ مانگتے ہیں ۱۰؎ فرمایا دجال کے فتنہ سےالله کی پناہ مانگو سب بولے کہ ہم دجال کے فتنہ سے الله کی پناہ مانگتے ہیں ۱۱؎ (مسلم)
روایت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کی خدمت میں حاضرہوئی ۱؎ اور اس نے عذاب قبر کا ذکر کیا۲؎ اور آپ سے عرض کیااللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے تب حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عذابِ قبر کے متعلق پوچھا۳؎ آپ نے فرمایا ہاں عذاب قبر حق ہے۴؎ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی نہ دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور عذاب قبر سے رب کی پناہ نہ مانگی ہو۵؎ (مسلم،بخاری)
روایت ہے عبد الله ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم میں سے جب کوئی مرجاتا ہے تو صبح شام اس پر اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا رہتا ہے ۱؎ اگر جنتی ہے تو جنت کا ٹھکانہ اور اگر دوزخیوں میں سے ہے تو دوزخ کا ٹھکانہ ۲؎ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے تاآنکہ قیامت کے دن الله تجھے ادھربھیجے گا ۳؎ (مسلم،بخاری)
روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب بندے کو قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے ۱؎ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں ۲؎ پھر کہتے ہیں کہ تو ان صاحب کے متعلق کیا کہتا تھا یعنی محمد ۳؎ تو مؤمن کہہ دیتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۴؎ تب اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنا دوزخ کا ٹھکانا دیکھ جسے اللہ نے جنت کے ٹھکانے سے بدل دیا ۵؎ تو وہ ان دونوں کو دیکھتا ہے ۶؎ لیکن منافق اور کافر اس سے کہا جاتا ہے کہ ان صاحب کے بارے میں كيا کہتا تھا ؟ ۷؎ وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا جو لوگ کہتے تھے وہی میں کہتا تھا ۸؎ تو اس سے کہا جاتا ہے کہ تو نے نہ پہچانا قرآن نہ پڑھا ۹؎ اور لوہے کے ہتھوڑوں سے مار ماری جاتی ہے جس سے وہ ایسی چیخیں مارتا ہے کہ سواء جن و انس تمام قریبی چیزیں سنتی ہیں ۱۰؎ (مسلم وبخاری)الفاظ بخاری کے ہیں۔
روایت ہے حضرت براء ابن عازب سے ۱؎ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی کہ فرمایا مسلمان سے جب قبر میں پوچھ گچھ ہوتی ہے تو وہ گواہی دے اٹھتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد اللہ کے رسول ہیں ۲؎ تو یہ ہی رب کا فرمان ہے کہ اللہ مؤمنوں کو مضبوط بات پر قائم رکھتا ہے دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں ۳؎ اورحضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت یہ ہے کہ فرمایا کہ یہ آیت عذابِ قبر کے متعلق نازل ہوئی ۴؎ مردے سے کہا جاتا ہے کہ تیرا رب کون تو وہ کہتا ہے میرا رب اللہ اور میرے نبی محمد ہیں ۵؎ (مسلم و بخاری).
روایت ہے حضرت اُم سلمہ سے ۱؎ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول الله آپ کو ہرسال اس زہریلی بکری کی تکلیف ہوتی ہے جو آپ نے (خیبرمیں)کھالی تھی ۲؎ فرمایا مجھے اس کے سوا کچھ نہیں پہنچی جو میرے مقدر میں اس وقت لکھ دی گئی جب حضرت آدم اپنے خمیر میں تھے ۳؎(ابن ماجہ)
روایت ہے حضرت ابودراء سے فرماتے ہیں کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں تھے اور جو کچھ ہوتا ہے اس کا تذکرہ کررہے تھے ۱؎ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم سنو کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل گیا تو مان لو اور اگر یہ سنو کہ کوئی آدمی جبلی عادت سے بدل گیا تو نہ مانو وہ پھر اسی طرف لوٹ جائے گا جس پر پیدا ہوا ۲؎ (احمد)