احادیث کی اردو کتب پڑھنے والوں کیلیے

(۱) میں صحاح ستہ کو دیکھنا چاہتا ہوں مگر عربی نہیں جانتا، کیا کوئی اردو ترجمہ تحت اللفظ اس کا فراہم ہوسکتا ہے اور کون سی کتاب زیادہ معتبر اور فائدہ رساں ہے؟
(۲) مشکوۃ شریف میں کیا بیان ہے اس سے کیا مدد مل سکتی ہے؟
(۳) ہمارے یہاں سب سے زیادہ کون کون سی کتابیں معتبر ہیں۔
(۴) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے مذہب پر آپ کی کیا رائے ہے؟
(۵) حضرت مسیح (علیہ السلام) کے زندہ ہونے کی کن کن حدیثوں سے دلیل مل سکتی ہے؟
(۶) سُبحان الذی الخ میں سبحان کے لفظ میں کیا خوصیت ہے؟
(۷) اور آپ کو رات کو کیوں معراج ہوا، دن کو کیوں نہ ہوا؟
(۸) ادریس ، خضر ، عزیز ، الیاس (علیہم السلام) ان کے قصص قدرے صراحت کے ساتھ بیان کیجئے۔
(۹) حضرت مہدی اور عیسٰی (علیہما السلام) دونوں جدا جدا اشخاص ہونےکی کن کن حدیثوں میں خبر ہے ؟

Continue reading

غوث پاک کی دو مشہور کرامات

حضرت بڑے پیر صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی چند مشہور کرامتیں جو کہ مولود شریف ووعظ وغیرہ میں بیان کی جاتی ہیں منجملہ ان کے ایک یہ ہے کہ ایک بڑھا لبِ دریا بیٹھی روتی تھی، اتفاقاً حضرت کا اس طرف سے گزرہوا۔ حضرت نے فرمایا کہ اس قدر کیوں روتی ہو؟ بڑھیا نے عرض کیا : حضرت ! میرے لڑکے کی بارہ برس ہوئے یہاں دریا میں مع سامان کے برات ڈوبی ہے میں یہاں آکر روزانہ روتی ہوں، آپ نے دعا فرمائی آپ کی دعا کی برکت سے بارہ برس کی ڈوبی ہوئی برات مع کل سامان کے صحیح و سالم نکل آئی اور بڑھیا خوش و خرم اپنے مکان کو چلی گئی۔

دوسرے یہ کہ حضرت کے ایک مرید کا انتقال ہوگیا، موتٰی کا لڑکا حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت سے عرض کیا کہ میرے والد کا انتقال ہوگیا۔ اس پر لڑکا زیادہ رویا پیٹا اور اُڑ گیا۔ تو آپ کو رحم آیا آپ نے وعدہ فرمایا اور لڑکے کی تسکین کی۔ بعدہ حضرت عزرائیل علیہ السلام کو مراقب ہو کر روکا، جب حضرت عزرائیل علیہ السلام رکے آپ نے دریافت کیا کہ ہمارے مرید کی روح تم نے قبض کی ہے؟ جواب دیا کہ ہاں آپ نے فرمایا۔ روح ہمارے مرید کی چھوڑ دو عزرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں نے بحکم رب العالمین رُوح قبض کی ہے ۔ بغیر حکم نہیں چھوڑ سکتا۔ اس پر جھگڑا ہوا۔ آپ نے تھپڑ مارا، حضرت کے تھپڑ سے عزرائیل علیہ السلام کی ایک آنکھ نکل پڑی اورآپ نے ان سے زنبیل چھین کر اس روز کی تمام رُوحیں جو کہ قبض کی تھیں چھوڑ دیں۔ اس پر حضرت عزرائیل علیہ السلام نے رب العالمین سے عرض کیا وہاں سے حکم ہوا کہ ہمارے محبوب نے ایک رُوح چھوڑنے کو کہاتھا تم نے کیوں نہیں چھوڑ ی ہم کو ان کی خاطر منظور ہے اگر انہوں نے تمام روحیں چھوڑدیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔

شرعاً ان روایتوں کا بیان کرنا مجلس مولود شریف یا وعظ وغیرہ میں درست ہے، یا نہیں؟ بحوالہ کتب معتبرتحریر فرمائیے۔ بینوا توجروا۔

Continue reading

خوشخبری والے خطوط فارورڈ کرنا

گمنام خطوط بدیں مضمون ملے ہیں۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ قل ھواﷲ احد اﷲ الصمد، ایاک نعبدو ایاک نستعین ، انعمت علیھم عرصہ تین روز میں نو خط نوجگہ بھیجئے اس سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا ورنہ نقصان۔
اب عرض یہ ہے کہ اس مضمون کا عندالشرع کیا اصل ہے؟ اس پر عمل ضروری ہے یا نہیں؟ اگر واجب العمل ہے تو بلا نام و نشان کے گمنام خط لکھنے کی کیا وجہ ہے؟

Continue reading

صوفیاء کی عبارات پہ اعتراض

بعض متصوفہ زندیقہ جو زید، عمر، بکر یہ وہ سب کا خدا ہی خدا کہتے ہیں وہ یہ دلیل لاتے ہیں کہ اس وجہ سے منصور نے دعوٰی انا الحق کا کیا، بایزید بسطامی رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ نے اسی لیے سبحانی ما اعظم شانی ( میں پاک ہوں اورکتنی عظیم میری شان ہے۔ت) فرمایا۔ اور شمس تبریزی نے اسی وجہ سے قم باذنی ( اٹھ میرے حکم سے ۔ت) کہہ کر مردہ زندہ کیا۔ اب عرض یہ ہے کہ کیا واقعی یہ کلمات اوپر کے بزرگوں سے صادر ہوئے ہیں؟ اور کیا اس صوفی زندیق کا یہ کہنا صحیح ہے؟ اور اگر ہے تو کیا یہ کلمات عندالشرع مردود ہیں یا نہیں؟ اور اگر مردود ہیں تو اُوپر کے تینوں بزرگوں کے ساتھ اہلِ سنت و جماعت کس طرح کا عقیدہ رکھیں؟

Continue reading

نور و معراج پہ اعتراض

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید بیان کرتا ہے کہ فخر عالم سلطان الانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے نو رِ مبارک کو اﷲ تعالٰی نے اپنے نورِ ذاتی سے پیدا کیا ، اور وہ نورِ مقدس قدیم ہے۔اوربکر بیان کرتا ہے اپنے نورِ مبارک سے مراد نورِ قدرت اس کی کا ہے اور وہ نور حادث ہے۔

Continue reading

میزان پہ نیکیوں بدیوں کا وزن

جب نیکی بدی میزان میں تولینگی تو نیکی کا پلہ بھاری ہوگا یا بدیوں کا، کیونکہ قاعدے سے جب نیکیاں زیادہ ہوں نیکیوں کا پلہ بھاری اور نیچا ہوگا اور بدیاں زیادہ ہوں تو بدی کا پلہ بھاری اور نیچا ہونا چاہیے، اور کتابوں میں لکھا بھی ایسا ہی ہے کہ جب نیکیاں زیادہ ہوں گی تو نیکوں کاپلہ بھاری ہوگا اور جھکے گا تو کیا واقعی نیکیاں زیادہ ہوں گی تو نیکیوں کا پلہ بھاری ہوگا۔ مفصل بیان ہو کیونکہ نیکیاں بمقابلہ گناہوں کے ہلکی ہونا چاہیں۔

Continue reading

امام مسجد فاتحہ نہیں دلاتا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص امام مسجد شیرینی اور کھانے کی چیزوں پر فاتحہ پڑھنے سے انکار کرتا ہے۔ اور عذر یہ پیش کرتا ہے کہ فاتحہ دی ہوئی چیز کا اگر کچھ حصہ زمین پر گر گیا یا اور کسی قسم کی بے ادبی ہوئی تو فاتحہ دینے والا گنہگار ہوگا۔ ایسے شخص پر شرعاً کوئی عذاب یا ثواب ہوسکتا ہے یا نہیں؟

Continue reading

متفرق سوالات اور اعلی حضرت کے ارشادات

امامت کے مسائل ہیں، قبروں پر چادریں چڑھانے کو بدعت سیئہ کے قسم اعتقاد یہ اور باب زیادۃ القبور میں قبر وں پر کچھ چڑھانے یا چُومنے کو جو حرام اور بدعت لکھ دیا ہے۔ آیا یہ بھی جناب کے نزدیک صحیح ہے؟ اس سے مطلع فرمائیے۔ والسلام

Continue reading

جاہل اور عالم کے گناہ میں فرق

ایک جاہل نے کوئی گناہ کیا جس کو قطعی نہ جانتا تھا کہ حلال ہے یا حرام۔ اور اسی یا دوسرے گناہ کو عالم نے کیا، تو ان دونوں کے لیے از جانبِ شریعت حکم مختلف ہے، یا نہیں؟ اور اگر مختلف ہے تو کیوں؟ اور اگر مختلف نہیں ہے تو کیوں؟ بیّنوا توجروا

Continue reading

شیخ احمد کے خواب والے پرچے تقسیم کرنا کیسا

یہ وصیت حضرت جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف سے شیخ احمد خادمِ روضۃ النبی علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف ہے کہ جمعہ کی رات کو خواب میں قرآن شریف کی تلاوت فرماتے ہوئے دیکھا اور فرمایا : اے شیخ احمد ! یہ دوسری وصیت تیری طرف ہے علاوہ اس پہلی وصیت کے، وہ یہ ہے کہ تم جملہ مسلمین کو رب العالمین کی طرف سے خبر کردو کہ میں ان کے بابت ان کے کثرتِ گناہ و معاصی کے سخت بیزار ہوں، جس کا سبب یہ ہے کہ ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک (کلمہ گو) نّوے ہزار اموات ہوئی ہیں جن میں ستّر ہزار اسلام باقی تمام غیر اسلام یعنی کفر پر مرے ہیں۔ جس وقت ملائکہ نے یہ بات سُنی تو انہوں نے کہا : یا محمد ! آپ کی امت گناہوں کی طرف بہت مائل ہوگئی ہے کہ انہوں نے اﷲ تعالٰی کی عبادت چھوڑدی ہے پس اﷲ تعالٰی نے ان کی صورتوں کی تبدیلی کاحکم فرمادیا۔ پھر حضرت رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : اے رب ! ان پرتھوڑا صبرکر اور ان کومہلت دے جب تک یہ خبر میں ان کو پہنچادوں ، پس اگروہ تائب نہ ہوئے تو حکم تیرے ہاتھ میں ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ دائمی گناہوں ، کبیرہ گناہوں، زنا کاری ، کم تولنے، کم میزان رکھنے، سود کھانے ، شراب کے پینے کی طرف بہت مائل ہوگئے ہیں، اور فقراء و مساکین کو خیرات نہیں د یتے ، اور دنیا کی محبت آخرت کی نسبت زیادہ کرتی ہیں اور نماز کو ترک کر بیٹھے ہیں، اور زکوۃ نہیں دیتے پس اے شیخ احمد! تُو ان کو اس بات کی خبر دے، ان کو کہو کہ قیامت قریب ہے، اور وہ وقت قریب ہے کہ آفتاب مغرب سے طلوع کرے ان شاء اﷲ تعالٰی اور ہم نے اس سے پہلے بھی وصیت پہنچائی تھی لیکن یہ لوگ نافرمانی اور غرور میں زیادہ دلیر ہوگئے ۔ اوریہ آخر ی وصیت ہے۔ شیخ احمد خادمِ حجرہ شریف نے کہا کہ فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کہ جو کوئی اس کو پڑھے اور اس کی نقل کرکے ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچائے وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا اور اس کی میں شفاعت کروں گا دن قیامت کے، اور جو اس کو پڑھے اور اس کی نقل نہ کرے وہ قیامت کو میرا دشمن ہوگا۔اور کہا شیخ احمدنے میں اﷲ سبحانہ ، و تعالٰی کی تین مرتبہ قسم کھاتا ہوں کہ یہ بالکل سچی بات ہے، اور میں اس میں جھوٹا ہوں تو خدا مجھ کو دنیا سے کافر کرکے نکالے، اور جو اس کی تصدیق کرے گا وہ دوزخ کی آگ سے نجات پائے گا۔ صلی اللہ علٰی سیدنا محمد و علٰی آلہ واصحابہ وسلم۔

Continue reading