حدیث نمبر 63
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یقینًا اللہ تعالٰی نے میری امت سے ان کے دلی خطرات میں درگزر فرمادی ۱؎ جب تک کہ اس پر کام یا کلام نہ کرلیں ۲؎ (مسلم،بخاری)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یقینًا اللہ تعالٰی نے میری امت سے ان کے دلی خطرات میں درگزر فرمادی ۱؎ جب تک کہ اس پر کام یا کلام نہ کرلیں ۲؎ (مسلم،بخاری)
روایت ہے حضرت حذیفہ سے فرماتے ہیں ۱؎ کہ نفاق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا لیکن آج یا کفر ہے یا ایمان ۲؎(بخاری)
روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں کی وصیّت فرمائی ۱؎ فرمایا رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ مانو اگرچہ ماردئیے جاؤ یا جلا دیئے جاؤ ۲؎ اپنے ماں باپ کی نافرمانی نہ کرو اگرچہ وہ تمہیں اپنے گھر بار اور مال سے نکل جانے کا حکم کریں ۳؎ فرض نماز عمدًا ہر گز نہ چھوڑو کیونکہ جو کوئی دانستہ نماز چھوڑ دے اس سےاللہ کا ذمہ و ضمان جاتا رہا ۴؎ شراب ہرگز نہ پیو کہ یہ ہر بدکاری کا سر ہے ۵؎ گناہ سے اپنے کو بچاؤ کیونکہ گناہ کی وجہ سے اللہ کی ناراضی نازل ہوتی ہے ۶؎ جہاد سے بھاگ جانے سے بچو اگرچہ لوگ ہلاک ہوجائیں ۷؎ اور جب لوگوں کو وبائی موت پہنچے اور تم ان میں ہو تو ثابت قدم رہو ۸؎ اپنے بال بچوں پر اپنی کمائی سے خرچ کرو ۹؎ اپنی تربیت کی قمچی ان سے نہ ہٹاؤ ۱۰؎ انہیں اللہ سے ڈراتے رہو۔(احمد)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل جاتا ہے اس کے سر پر شامیانہ کی طرح ہوجاتا ہے ۱؎ پھر جب بندہ اس بدعمل سے علیحدہ ہوجاتا ہے تو ایمان بھی اس کی طرف لوٹ آتا ہے ۲؎
ترجمه.روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں ۱؎ جو لَااِلٰہَ اِلّا ﷲکہے اس سے زبان روکنا ۲؎ یعنی محض گناہ سے اُسے کافر نہ کہے۳؎ اور نہ اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے ۴؎ اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک۵؎ کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے۶؎ جہاد کو ظالم کا ظلم، منصف کا انصاف باطل نہیں کرسکتا۷؎ اور تقدیروں پر ایمان ۸؎ (ابو داؤد)
روایت ہے حضرت صفوان ابن عسال سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ یہودی اپنے ساتھی سے بولا کہ مجھے ان نبی کے پاس لے چل ساتھی بولا کہ انہیں نبی نہ کہو ۲؎ اگر وہ سن لیں گے تو انکی چار آنکھیں ہوجائیں گی ۳؎ پھر وہ دونوں حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے کھلی نشانیوں کے بارے میں پوچھا ۴؎ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کسی چیز کو اللہ تعالٰی کا شریک نہ ٹھہراؤ ۵؎ نہ چوری کرو،نہ زنا کرو،نہ ناحق کسی محترم جان کو قتل کرو،نہ کسی بےقصورکو حاکم کے پاس لے جاؤ تاکہ اسے قتل کردے ۶؎ اور نہ جادو کرو نہ سود کھاؤ۷؎ نہ پاکدامن کو زنا کا بہتان لگاؤ،نہ جہاد کے دن بھاگنے کے لئے پیٹھ پھیرو۸؎ اور اے یہودیو تم پر خصوصًا یہ بھی لازم ہے کہ ہفتہ کے بارے میں حد سے نہ بڑھو ۹؎ راوی فرماتے ہیں کہ تب ان دونوں نے حضور کے ہاتھ پاؤں چومے۱۰؎ اور بولےہم گواہ ہیں کہ آپ سچے نبی ہیں ۱۱؎ حضور نے فرمایا پھر تمہیں میری پیروی سے کون چیز روکتی ہے ۱۲؎ وہ بولے کہ داؤد علیہ السلام نے رب سے دعا کی تھی کہ انکی اولادمیں نبوت رہے
۱۳؎ ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم آپ کی پیروی کر لیں تو ہم کو یہودی مار ڈالیں گے۔(ابوداؤد،ونسائی)
روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق اس بکری کی طرح ہے جو دو بکروں کے درمیان گھومے ۱؎ (چکر لگائے)کبھی اس بکرے کے پاس پہنچ جائے کبھی اس بکرے کے پاس۔
روایت ہے عبداللہ ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں ۱؎ چار عیوب ہوں وہ نرا منافق ہے ۲؎ اورجس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ نہ دے جب امانت دی جائےتو خیانت کرے،جب بات کرے توجھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو خلاف کرے،جب لڑے تو گالیاں بکے۳؎
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتےہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی تین علامتیں ہیں ۱؎ مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگر یہ روزہ رکھے،نماز پڑھے،اپنے کو مسلمان سمجھے۔پھرمسلم و بخاری متفق ہوگئے کہ جب بات کرے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف کرے،امانت دی جائے تو خیانت کرے۲؎
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں ہوتا کہ زانی زنا کرنے کی حالت میں مؤمن ہو ۱؎ اور نہ یہ کہ چور چوری کرنے کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ شرابی شراب پینے کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ ڈاکوڈکیتی کرنےکی حالت میں مؤمن ہوکہ لوگ اپنے مال کو ترستی نگاہ اٹھا کر دیکھتے رہ جائیں ۲؎ اور نہ یہ کہ خائن خیانت کرنے ۳؎ کی حالت میں مؤمن ہو لہذا ان سےبچو،ان سےبچو۔ (مسلم،بخاری)
حضرت ابن عباس کی روایت میں یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوتا کہ قاتل قتل کرنے کی حالت میں مؤمن ہو ۱؎ حضرت عکرمہ ۲؎ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے پوچھا کہ ان سے ایمان کیونکرنکل جاتا ہے آپ نے فرمایاایسے اور اپنی انگلیوں کوگتھی کر دیاپھر انگلیوں کو نکالا۳؎ کہ اگر توبہ کرے تو ایمان اس طرح لوٹ آتاہے ۴؎ پھر انگلیاں گتھی کریں ابو عبداللہ فرماتے ہیں ۵؎ کہ یہ لوگ کامل مؤمن نہیں رہتے اور نہ اُن میں نور ایمانی رہتاہے۔یہ بخاری کے الفاظ ہیں۔
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں ؟ فرمایا اللہ کے ساتھ شرک ۱؎ جادو ۲؎ ،اور ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جواللہ نے حرام کی،اور سود خوری۳؎ یتیم کا مال کھانا ۴؎،جہاد کے دن پیٹھ دکھادینا ۵؎،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا ۶؎(بخاری،مسلم)